Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Jagan Nath Azad's Photo'

جگن ناتھ آزاد

1918 - 2004 | دلی, انڈیا

اہم اسکالر اور شاعر ، پاکستان کا پہلا قومی ترانہ لکھا

اہم اسکالر اور شاعر ، پاکستان کا پہلا قومی ترانہ لکھا

جگن ناتھ آزاد کے اشعار

4.5K
Favorite

باعتبار

کنارے ہی سے طوفاں کا تماشا دیکھنے والے

کنارے سے کبھی اندازۂ طوفاں نہیں ہوتا

ابتدا یہ تھی کہ میں تھا اور دعویٰ علم کا

انتہا یہ ہے کہ اس دعوے پہ شرمایا بہت

نیند کیا ہے ذرا سی دیر کی موت

موت کیا کیا ہے تمام عمر کی نیند

ڈھونڈھنے پر بھی نہ ملتا تھا مجھے اپنا وجود

میں تلاش دوست میں یوں بے نشاں تھا دوستو

سکون دل جہان بیش و کم میں ڈھونڈنے والے

یہاں ہر چیز ملتی ہے سکون دل نہیں ملتا

ہم نے برا بھلا ہی سہی کام تو کیا

تم کو تو اعتراض ہی کرنے کا شوق تھا

میں کیا کروں کہ ضبط تمنا کے باوجود

بے اختیار لب پہ ترا نام آ گیا

اللہ رے بے خودی کہ ترے گھر کے آس پاس

ہر در پہ دی صدا ترے در کے خیال میں

بہار آتے ہی ٹکرانے لگے کیوں ساغر و مینا

بتا اے پیر مے خانہ یہ مے خانوں پہ کیا گزری

بہار آئی ہے اور میری نگاہیں کانپ اٹھیں ہیں

یہی تیور تھے موسم کے جب اجڑا تھا چمن اپنا

تمہیں کچھ اس کی خبر بھی ہے اے چمن والو

سحر کے بعد نسیم سحر پہ کیا گزری

اس سے زیادہ دور جنوں کی خبر نہیں

کچھ بے خبر سے آپ تھے کچھ بے خبر سے ہم

چلتے رہے ہم تند ہواؤں کے مقابل

آزادؔ چراغ تہ داماں نہ رہے ہم

اک بار اگر قفس کی ہوا راس آ گئی

اے خود فریب پھر ہوس بال و پر کہاں

اصل میں ہم تھے تمہارے ساتھ محو گفتگو

جب خود اپنے آپ سے ہم گفتگو کرتے رہے

تری دوری کا مجھ کو غم نہیں ہے

کہ فرقت میں بھی لذت کم نہیں ہے

میں دل میں ان کی یاد کے طوفاں کو پال کر

لایا ہوں ایک موج تغزل نکال کر

Recitation

بولیے