اعتبار ساجد کے اشعار
کسی کو سال نو کی کیا مبارک باد دی جائے
کلینڈر کے بدلنے سے مقدر کب بدلتا ہے
اب تو خود اپنی ضرورت بھی نہیں ہے ہم کو
وہ بھی دن تھے کہ کبھی تیری ضرورت ہم تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
عجب نشہ ہے ترے قرب میں کہ جی چاہے
یہ زندگی تری آغوش میں گزر جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یہ برسوں کا تعلق توڑ دینا چاہتے ہیں ہم
اب اپنے آپ کو بھی چھوڑ دینا چاہتے ہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہم ترے خوابوں کی جنت سے نکل کر آ گئے
دیکھ تیرا قصر عالی شان خالی کر دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
پھول تھے رنگ تھے لمحوں کی صباحت ہم تھے
ایسے زندہ تھے کہ جینے کی علامت ہم تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں مرے دل سے بوجھ اتار دو
میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام ادھار دو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
گفتگو دیر سے جاری ہے نتیجے کے بغیر
اک نئی بات نکل آتی ہے ہر بات کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ڈائری میں سارے اچھے شعر چن کر لکھ لیے
ایک لڑکی نے مرا دیوان خالی کر دیا
-
موضوع : شعر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
پھر وہی لمبی دوپہریں ہیں پھر وہی دل کی حالت ہے
باہر کتنا سناٹا ہے اندر کتنی وحشت ہے
رہا کر دے قفس کی قید سے گھایل پرندے کو
کسی کے درد کو اس دل میں کتنے سال پالے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میری پوشاک تو پہچان نہیں ہے میری
دل میں بھی جھانک مری ظاہری حالت پہ نہ جا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تعلقات میں گہرائیاں تو اچھی ہیں
کسی سے اتنی مگر قربتیں بھی ٹھیک نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جو مری شبوں کے چراغ تھے جو مری امید کے باغ تھے
وہی لوگ ہیں مری آرزو وہی صورتیں مجھے چاہئیں
-
موضوع : یاد رفتگاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تعلق کرچیوں کی شکل میں بکھرا تو ہے پھر بھی
شکستہ آئینوں کو جوڑ دینا چاہتے ہیں ہم
-
موضوع : تعلق
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ابھی ریل کے سفر میں ہیں بہت نہال دونوں
کہیں روگ بن نہ جائے یہی ساتھ دو گھڑی کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جس کو ہم نے چاہا تھا وہ کہیں نہیں اس منظر میں
جس نے ہم کو پیار کیا وہ سامنے والی مورت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مختلف اپنی کہانی ہے زمانے بھر سے
منفرد ہم غم حالات لیے پھرتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
بھیڑ ہے بر سر بازار کہیں اور چلیں
آ مرے دل مرے غم خوار کہیں اور چلیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جدائیوں کی خلش اس نے بھی نہ ظاہر کی
چھپائے اپنے غم و اضطراب میں نے بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
چھوٹے چھوٹے کئی بے فیض مفادات کے ساتھ
لوگ زندہ ہیں عجب صورت حالات کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اتنا پسپا نہ ہو دیوار سے لگ جائے گا
اتنے سمجھوتے نہ کر صورت حالات کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دیئے منڈیر پہ رکھ آتے ہیں ہم ہر شام نہ جانے کیوں
شاید اس کے لوٹ آنے کا کچھ امکان ابھی باقی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو کہ چمک سکیں مرے خال و خد
مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو مرے سارے رنگ اتار دو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مکینوں کے تعلق ہی سے یاد آتی ہے ہر بستی
وگرنہ صرف بام و در سے الفت کون رکھتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
پہلے غم فرقت کے یہ تیور تو نہیں تھے
رگ رگ میں اترتی ہوئی تنہائی تو اب ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
غزل فضا بھی ڈھونڈتی ہے اپنے خاص رنگ کی
ہمارا مسئلہ فقط قلم دوات ہی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
برسوں بعد ہمیں دیکھا تو پہروں اس نے بات نہ کی
کچھ تو گرد سفر سے بھانپا کچھ آنکھوں سے جان لیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یہ جو پھولوں سے بھرا شہر ہوا کرتا تھا
اس کے منظر ہیں دل آزار کہیں اور چلیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے