انور مسعود کے شعر
اس وقت وہاں کون دھواں دیکھنے جائے
اخبار میں پڑھ لیں گے کہاں آگ لگی تھی
-
موضوع : اخبار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دل سلگتا ہے ترے سرد رویے سے مرا
دیکھ اب برف نے کیا آگ لگا رکھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اردو سے ہو کیوں بیزار انگلش سے کیوں اتنا پیار
چھوڑو بھی یہ رٹا یار ٹوئنکل ٹوئنکل لٹل اسٹار
آسماں اپنے ارادوں میں مگن ہے لیکن
آدمی اپنے خیالات لیے پھرتا ہے
-
موضوع : آسمان
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
صرف محنت کیا ہے انورؔ کامیابی کے لئے
کوئی اوپر سے بھی ٹیلیفون ہونا چاہئے
آئنہ دیکھ ذرا کیا میں غلط کہتا ہوں
تو نے خود سے بھی کوئی بات چھپا رکھی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں نے انورؔ اس لیے باندھی کلائی پر گھڑی
وقت پوچھیں گے کئی مزدور بھی رستے کے بیچ
-
موضوع : مزدور
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہاں مجھے اردو ہے پنجابی سے بھی بڑھ کر عزیز
شکر ہے انورؔ مری سوچیں علاقائی نہیں
سوچتا ہوں کہ بجھا دوں میں یہ کمرے کا دیا
اپنے سائے کو بھی کیوں ساتھ جگاؤں اپنے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
عجیب لطف تھا نادانیوں کے عالم میں
سمجھ میں آئیں تو باتوں کا وہ مزہ بھی گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
رات آئی ہے بلاؤں سے رہائی دے گی
اب نہ دیوار نہ زنجیر دکھائی دے گی
-
موضوع : رات
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جانے کس رنگ سے روٹھے گی طبیعت اس کی
جانے کس ڈھنگ سے اب اس کو منانا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تم آ گئے تو چمکنے لگی ہیں دیواریں
ابھی ابھی تو یہاں پر بڑا اندھیرا تھا
ڈوبے ہوئے تاروں پہ میں کیا اشک بہاتا
چڑھتے ہوئے سورج سے مری آنکھ لڑی تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دل جو ٹوٹے گا تو اک طرفہ چراغاں ہوگا
کتنے آئینوں میں وہ شکل دکھائی دے گی
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اے دل ناداں کسی کا روٹھنا مت یاد کر
آن ٹپکے گا کوئی آنسو بھی اس جھگڑے کے بیچ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں اپنے دشمنوں کا کس قدر ممنون ہوں انورؔ
کہ ان کے شر سے کیا کیا خیر کے پہلو نکلتے ہیں
-
موضوع : دشمن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ساتھ اس کے کوئی منظر کوئی پس منظر نہ ہو
اس طرح میں چاہتا ہوں اس کو تنہا دیکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہمیں قرینۂ رنجش کہاں میسر ہے
ہم اپنے بس میں جو ہوتے ترا گلا کرتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آستینوں کی چمک نے ہمیں مارا انورؔ
ہم تو خنجر کو بھی سمجھے ید بیضا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آنکھیں بھی ہیں رستا بھی چراغوں کی ضیا بھی
سب کچھ ہے مگر کچھ بھی سجھائی نہیں دیتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے