بیخود بدایونی کے اشعار
حاصل اس مہ لقا کی دید نہیں
عید ہے اور ہم کو عید نہیں
ان کی حسرت بھی نہیں میں بھی نہیں دل بھی نہیں
اب تو بیخودؔ ہے یہ عالم مری تنہائی کا
کبھی حیا انہیں آئی کبھی غرور آیا
ہمارے کام میں سو سو طرح فتور آیا
-
موضوع : حیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنی خوئے وفا سے ڈرتا ہوں
عاشقی بندگی نہ ہو جائے
-
موضوع : بندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ مدارات ہماری نہ عدو سے نفرت
نہ وفا ہی تمہیں آئی نہ جفا ہی آئی
بیٹھتا ہے ہمیشہ رندوں میں
کہیں زاہد ولی نہ ہو جائے
-
موضوع : رند
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آنسو مری آنکھوں میں ہیں نالے مرے لب پر
سودا مرے سر میں ہے تمنا مرے دل میں
واعظ و محتسب کا جمگھٹ ہے
میکدہ اب تو میکدہ نہ رہا
وہ جو کر رہے ہیں بجا کر رہے ہیں
یہ جو ہو رہا ہے بجا ہو رہا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیر و حرم کو دیکھ لیا خاک بھی نہیں
بس اے تلاش یار نہ در در پھرا مجھے
-
موضوع : دیر/حرم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شفا کیا ہو نہیں سکتی ہمیں لیکن نہیں ہوتی
دوا کیا کر نہیں سکتے ہیں ہم لیکن نہیں کرتے
وہ ان کا وصل میں یہ کہہ کے مسکرا دینا
طلوع صبح سے پہلے ہمیں جگا دینا
شکوہ سن کر جو مزاج بت بد خو بدلا
ہم نے بھی ساتھ ہی تقریر کا پہلو بدلا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خون ہو جائیں خاک میں مل جائیں
حضرت دل سے کچھ بعید نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گردش بخت سے بڑھتی ہی چلی جاتی ہیں
مری دل بستگیاں زلف گرہ گیر کے ساتھ