Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

بیخود بدایونی

1857 - 1912

نامور کلاسیکی شاعر، داغ دہلوی کے شاگرد، مجسٹریٹ کے عہدے پر فائز رہے

نامور کلاسیکی شاعر، داغ دہلوی کے شاگرد، مجسٹریٹ کے عہدے پر فائز رہے

بیخود بدایونی کے اشعار

1.5K
Favorite

باعتبار

نہ مدارات ہماری نہ عدو سے نفرت

نہ وفا ہی تمہیں آئی نہ جفا ہی آئی

شفا کیا ہو نہیں سکتی ہمیں لیکن نہیں ہوتی

دوا کیا کر نہیں سکتے ہیں ہم لیکن نہیں کرتے

گردش بخت سے بڑھتی ہی چلی جاتی ہیں

مری دل بستگیاں زلف گرہ گیر کے ساتھ

وہ ان کا وصل میں یہ کہہ کے مسکرا دینا

طلوع صبح سے پہلے ہمیں جگا دینا

ان کی حسرت بھی نہیں میں بھی نہیں دل بھی نہیں

اب تو بیخودؔ ہے یہ عالم مری تنہائی کا

آنسو مری آنکھوں میں ہیں نالے مرے لب پر

سودا مرے سر میں ہے تمنا مرے دل میں

شکوہ سن کر جو مزاج بت بد خو بدلا

ہم نے بھی ساتھ ہی تقریر کا پہلو بدلا

بیٹھتا ہے ہمیشہ رندوں میں

کہیں زاہد ولی نہ ہو جائے

اپنی خوئے وفا سے ڈرتا ہوں

عاشقی بندگی نہ ہو جائے

حاصل اس مہ لقا کی دید نہیں

عید ہے اور ہم کو عید نہیں

خون ہو جائیں خاک میں مل جائیں

حضرت دل سے کچھ بعید نہیں

کبھی حیا انہیں آئی کبھی غرور آیا

ہمارے کام میں سو سو طرح فتور آیا

وہ جو کر رہے ہیں بجا کر رہے ہیں

یہ جو ہو رہا ہے بجا ہو رہا ہے

دیر و حرم کو دیکھ لیا خاک بھی نہیں

بس اے تلاش یار نہ در در پھرا مجھے

واعظ و محتسب کا جمگھٹ ہے

میکدہ اب تو میکدہ نہ رہا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے