Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Dushyant Kumar's Photo'

دشینت کمار

1933 - 1975 | مراد آباد, انڈیا

بیسوی صدی کے نامور ہندی شاعراور فکشن نویس، اپنی مقبول عام نظموں کے ساتھ ہندی میں غزل گوئی کے لیے جانے جاتے ہیں

بیسوی صدی کے نامور ہندی شاعراور فکشن نویس، اپنی مقبول عام نظموں کے ساتھ ہندی میں غزل گوئی کے لیے جانے جاتے ہیں

دشینت کمار کے اشعار

24.8K
Favorite

باعتبار

کہاں تو طے تھا چراغاں ہر ایک گھر کے لیے

کہاں چراغ میسر نہیں شہر کے لیے

تو کسی ریل سی گزرتی ہے

میں کسی پل سا تھرتھراتا ہوں

زندگی جب عذاب ہوتی ہے

عاشقی کامیاب ہوتی ہے

ایک عادت سی بن گئی ہے تو

اور عادت کبھی نہیں جاتی

تمہارے پاؤں کے نیچے کوئی زمین نہیں

کمال یہ ہے کہ پھر بھی تمہیں یقین نہیں

اب تو اس تالاب کا پانی بدل دو

یہ کنول کے پھول کمہلانے لگے ہیں

ایک قبرستان میں گھر مل رہا ہے

جس میں تہہ خانوں سے تہہ خانے لگے ہیں

لہو لہان نظاروں کا ذکر آیا تو

شریف لوگ اٹھے دور جا کے بیٹھ گئے

یہ سوچ کر کہ درختوں میں چھاؤں ہوتی ہے

یہاں ببول کے سائے میں آ کے بیٹھ گئے

یہاں تک آتے آتے سوکھ جاتی ہے کئی ندیاں

مجھے معلوم ہے پانی کہاں ٹھہرا ہوا ہوگا

یہ سارا جسم جھک کر بوجھ سے دہرا ہوا ہوگا

میں سجدے میں نہیں تھا آپ کو دھوکا ہوا ہوگا

یہ لوگ ہومو ہون میں یقین رکھتے ہیں

چلو یہاں سے چلیں ہاتھ جل نہ جائے کہیں

نظر نواز نظارہ بدل نہ جائے کہیں

ذرا سی بات ہے منہ سے نکل نہ جائے کہیں

ہو گئی ہے پیر پروت سی پگھلنی چاہئے

اس ہمالے سے کوئی گنگا نکلنی چاہئے

صرف ہنگامہ کھڑا کرنا مرا مقصد نہیں

میری کوشش ہے کہ یہ صورت بدلنی چاہئے

میرے سینے میں نہیں تو تیرے سینے میں سہی

ہو کہیں بھی آگ لیکن آگ جلنی چاہئے

وو آدمی نہیں ہے مکمل بیان ہے

ماتھے پہ اس کے چوٹ کا گہرا نشان ہے

کیسے آکاش میں سوراخ نہیں ہو سکتا

ایک پتھر تو طبیعت سے اچھالو یارو

مصلحت آمیز ہوتے ہیں سیاست کے قدم

تو نہ سمجھے گا سیاست تو ابھی نادان ہے

میں جسے اوڑھتا بچھاتا ہوں

وہ غزل آپ کو سناتا ہوں

نہ ہو قمیض تو پاؤں سے پیٹ ڈھک لیں گے

یہ لوگ کتنے مناسب ہیں اس سفر کے لیے

ترا نظام ہے سل دے زبان شاعر کو

یہ احتیاط ضروری ہے اس بحر کے لیے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے