حقیر کے اشعار
کیا جانیں ان کی چال میں اعجاز ہے کہ سحر
وہ بھی انہیں سے مل گئے جو تھے ہمارے لوگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ٹوٹیں وہ سر جس میں تیری زلف کا سودا نہیں
پھوٹیں وہ آنکھیں کہ جن کو دید کا لپکا نہیں
یا اس سے جواب خط لانا یا قاصد اتنا کہہ دینا
بچنے کا نہیں بیمار ترا ارشاد اگر کچھ بھی نہ ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
عشق کے پھندے سے بچئے اے حقیرؔ خستہ دل
اس کا ہے آغاز شیریں اور ہے انجام تلخ
-
موضوع : عشق
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ساقیا ایسا پلا دے مے کا مجھ کو جام تلخ
زندگی دشوار ہو اور ہو مجھے آرام تلخ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
حقارت کی نگاہوں سے نہ فرش خاک کو دیکھو
امیروں کا فقیروں کا یہی آخر کو بستر ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
بت کو پوجوں گا صنم خانوں میں جا جا کے تو میں
اس کے پیچھے مرا ایمان رہے یا نہ رہے
دیکھا بغور عیب سے خالی نہیں کوئی
بزم جہاں میں سب ہیں خدا کے سنوارے لوگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
بت کدے میں بھی گیا کعبہ کی جانب بھی گیا
اب کہاں ڈھونڈھنے تجھ کو ترا شیدا جاتا
کیوں نہ کعبہ کو کہوں اللہ کا اور بت کا گھر
وہ بھی میرے دل میں ہے اور یہ بھی میرے دل میں ہے
یک بہ یک ترک نہ کرنا تھا محبت مجھ سے
خیر جس طرح سے آتا تھا وہ آتا جاتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے