aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "'faarig'"
فارغ بخاری
1917 - 1997
شاعر
رحمان فارس
born.1976
فریحہ نقوی
اظہر فراغ
born.1980
رئیس فروغ
1926 - 1982
فراغ روہوی
1956 - 2020
فرح اقبال
لکشمی نارائن فارغ
ندیم فرخ
born.1970
فصیح اکمل
born.1944
مغیث الدین فریدی
born.1926
فرخ زہرا گیلانی
ہلال فرید
born.1959
بابا فرید
1173/88 - 1266/80
فریدہ خانم
born.1935
سنا ہے اس کی سیہ چشمگی قیامت ہےسو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں
سفر میں کوئی کسی کے لیے ٹھہرتا نہیںنہ مڑ کے دیکھا کبھی ساحلوں کو دریا نے
آرایش جمال سے فارغ نہیں ہنوزپیش نظر ہے آئنہ دایم نقاب میں
کام تھے عشق میں بہت پر میرؔہم ہی فارغ ہوئے شتابی سے
فارغ ہوتا ہوں ناشتے سے اور اپنے گھر سے نکلتا ہوںدفتر کی راہ پر چلتا ہوں
اردو شاعری کا ایک کمال یہ بھی ہے کہ اس میں بہت سی ایسی لفظیات جو خالص مذہبی تناظر سے جڑی ہوئی تھیں نئے رنگ اور روپ کے ساتھ برتی گئی ہیں اور اس برتاؤ میں ان کے سابقہ تناظر کی سنجیدگی کی جگہ شگفتگی ، کھلے پن ، اور ذرا سی بذلہ سنجی نے لے لی ہے ۔ دعا کا لفظ بھی ایک ایسا ہی لفظ ہے ۔ آپ اس انتخاب میں دیکھیں گے کہ کس طرح ایک عاشق معشوق کے وصال کی دعائیں کرتا ہے ، اس کی دعائیں کس طرح بے اثر ہیں ۔ کبھی وہ عشق سے تنگ آکر ترک عشق کی دعا کرتا ہے لیکن جب دل ہی نہ چاہے تو دعا میں اثر کہاں ۔ اس طرح کی اور بہت سی پرلطف صورتیں ہمارے اس انتخاب میں موجود ہیں ۔
شہادت ایک مذہبی تصور ہے جس کے مطابق کسی نیک ارادے کے تحت جان قربان کرنے والے مرنے کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں اوربغیر کسی بازپرس کے جنت میں جاتے ہیں ۔شاعری میں عاشق بھی زخمی ہو کر شہادت کا درجہ پاتا ہے۔یہ شہادت اسے معشوق کے ہاتھوں ملتی ہے ۔شہادت کے اس مذہبی تصور کو شاعروں نے کس خوبصورتی کے ساتھ عشق کے علاقے سے جوڑ دیا یہ دیکھنے کی بات ہے ۔
پشتو شاعری
عمل سے فارغ ہوا مسلماں بنا کے تقدیر کا بہانہ
محمد بدیع الزماں
اقبالیات تنقید
دیوان فرید
خواجہ غلام فرید
دیوان
باچا خان
سوانح حیات
عشق بخیر
مجموعہ
خوشحال خان کے افکار
رضا ہمدانی
ترجمہ
فارغ مرثیہ
نامعلوم مصنف
مرثیہ
عجائبات فرنگ
یوسف خاں کمبل پوش
سفر نامہ
اردو داستان تحقیق و تنقید
قمر الہدیٰ فریدی
فکشن تنقید
محبتوں کے نگار خانے
اردو زبان کی قدیم تاریخ
عین الحق فرید کوٹی
مثنوی حضرت شمس تبریز
شمس تبریزی
مثنوی
اردو داستان:تحقیق و تنقید
زیروبم
مقابیس المجالس
تصوف
قطرہ قطرہ اک ہیولیٰ ہے نئے ناسور کاخوں بھی ذوق درد سے فارغ مرے تن میں نہیں
یاد آئیں گے زمانے کو مثالوں کے لیےجیسے بوسیدہ کتابیں ہوں حوالوں کے لیے
مجھ کو فارغ دنوں کی امانت سمجھبھولی بسری ہوئی داستاں ایک میں
میں بھی اب فارغ نہیں مجھ کو بھی لاکھوں کام ہیںورنہ کہنے کو تو سب لمحے تمہارے نام ہیں
کرتا ہوں نیند میں ہی سفر سارے شہر کافارغ تو بیٹھتا نہیں سونے کے باوجود
شاید یہ خاک میں ہی سمانے کی مشق ہوسوتا ہوں فرش پر جو بچھونے کے باوجود
فارغ تو نہ بیٹھے گا محشر میں جنوں میرایا اپنا گریباں چاک یا دامن یزداں چاک
اپنے فرض سے فارغ ہو کراپنے لہو کی تان کے چادر
پکارا جب مجھے تنہائی نے تو یاد آیاکہ اپنے ساتھ بہت مختصر رہا ہوں میں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books