aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",ewwo"
اوو اندرچ
مصنف
اوتھو روتھفیلڈ
اگر کھو گیا اک نشیمن تو کیا غممقامات آہ و فغاں اور بھی ہیں
نہ پوچھ گچھ تھی کسی کی وہاں نہ آؤ بھگتتمہاری بزم میں کل اہتمام کس کا تھا
واں وہ غرور عز و ناز یاں یہ حجاب پاس وضعراہ میں ہم ملیں کہاں بزم میں وہ بلائے کیوں
کہتا تھا ناصحوں سے مرے منہ نہ آئیوپھر کیا تھا ایک ہو کا بہانہ بہت ہوا
اے خدا درد دل ہے بخشش دوستآب و دانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں
شعر وادب کے سماجی سروکار بھی بہت واضح رہے ہیں اور شاعروں نے ابتدا ہی سے اپنے آس پاس کے مسائل کو شاعری کا حصہ بنایا ہے البتہ ایک دور ایسا آیا جب شاعری کو سماجی انقلاب کے ایک ذریعے کے طور پر اختیار کیا گیا اور سماج کے نچلے، گرے پڑے اور کسان طبقے کے مسائل کا اظہار شاعری کا بنیادی موضوع بن گیا ۔آپ ان شعروں میں دیکھیں گے کہ کسان طبقہ زندگی کرنے کے عمل میں کس کرب اور دکھ سے گزرتا ہے اور اس کی سماجی حثیت کیا ہے ۔ مزدوروں پر کی جانے والی شاعری کی اور بھی کئی جہتیں ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
تصوف اوراس کے معاملات اردوشاعری کے اہم تریں موضوعات میں سے رہے ہیں ۔ عشق میں فنائیت کا تصوردراصل عشق حقیقی کا پیدا کردہ ہے ۔ ساتھ ہی زندگی کی عدم ثباتی ، انسانوں کے ساتھ رواداری اورمذہبی شدت پسندی کے مقابلے میں ایک بہت لچکداررویے نے شاعری کی اس جہت کو بہت ثروت مند بنایا ہے ۔ دیکھنے کی ایک بات یہ بھی ہے کہ تصوف کے مضامین کو شعرا نے کس فنی ہنرمندی اورتخلیقی احساس کے ساتھ خالص شعر کی شکل میں پیش کیا ہے ۔ جدید دورکی اس تاریکی میں اس انتخاب کی معنویت اور بڑھ جاتی ہے۔
خاموشی کو موضوع بنانے والے ان شعروں میں آپ خاموشی کا شور سنیں گے اور دیکھیں گے کہ الفاظ کے بے معنی ہوجانے کے بعد خاموشی کس طرح کلام کرتی ہے ۔ ہم نے خاموشی پر بہترین شاعری کا انتخاب کیا ہے اسے پڑھئے اور خاموشی کی زبان سے آگاہی حاصل کیجیے۔
درینا ندی کا پل
ناول
ایکوفیمینزم اور عصری تانیثی اردو افسانہ
نسترن احسن فتیحی
خواتین کی تحریریں
001
قمر رئیس
آب و گل، دہلی
فروری
سرور بارہ بنکوی
آب و گل، ڈھاکہ
رم آہو
غزل
عمو
قیسی رام پوری
رومانی
زراعت اور آب و ہوا
ماحولیات
002
May 2004آب و گل، دہلی
آب و آتش
ذوق کیفی
انتخاب
ایواء الیتامیٰ
مولانا اشرف علی تھانوی
مارچ۔اپریل
عود و عنبر
زاہد علی خاں اثر
آب و سراب
جمیل عظیم آبادی
نظم
مثنوی آب و سراب
جمیلؔ مظہری
مثنوی
یہ خانہ آب و گل
مولانا جلال الدین رومی
مرتب
چوں شمع سوزاں چوں ذرہ حیراں ز مہر آں مہ بگشتم آخرنہ نیند نیناں نہ انگ چیناں نہ آپ آوے نہ بھیجے پتیاں
مرے طائر نفس کو نہیں باغباں سے رنجشملے گھر میں آب و دانہ تو یہ دام تک نہ پہنچے
مقام پرورش آہ و نالہ ہے یہ چمننہ سیر گل کے لیے ہے نہ آشیاں کے لیے
فلک کا تجھے شامیانہ دیازمیں پر تجھے آب و دانہ دیا
لیڈر جب آنسو بہا کر لوگوں سے کہتے ہیں کہ مذہب خطرے میں ہے تو اس میں کوئی حقیقت نہیں ہوتی۔ مذہب ایسی چیز ہی نہیں کہ خطرے میں پڑ سکے، اگر کسی بات کا خطرہ ہے تو وہ لیڈروں کا ہے جو اپنا اُلّو سیدھا کرنے کے لئے مذہب کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔
پھر دیا پارۂ جگر نے سوالایک فریاد و آہ و زاری ہے
آج لب گہر فشاں آپ نے وا نہیں کیاتذکرۂ خجستۂ آب و ہوا نہیں کیا
لیتا نہ اگر دل تمہیں دیتا کوئی دم چینکرتا جو نہ مرتا کوئی دن آہ و فغاں اور
جہان آب و گل سے عالم جاوید کی خاطرنبوت ساتھ جس کو لے گئی وہ ارمغاں تو ہے
زہر لگتی ہے مجھے آب و ہوائے زندگییعنی تجھ سے تھی اسے نا سازگاری ہائے ہائے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books