aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "اختیار"
مضطر خیرآبادی
1865 - 1927
شاعر
افتخار عارف
born.1943
اعتبار ساجد
born.1948
انتظار حسین
1925 - 2016
مصنف
فیصل امتیاز خان
born.2001
ساحر ہوشیار پوری
1913 - 1994
افتخار نسیم
1946 - 2011
نکہت افتخار
افتخار امام صدیقی
born.1947
سید امتیاز علی تاج
1900 - 1970
امتیاز خان
born.1989
افتخار راغب
born.1973
عنوان چشتی
1937 - 2004
افتخار مغل
born.1961
افتخار اعظمی
1935 - 1977
اگر خدا نے بنانے کا اختیار دیاعلم بناؤں گا برچھی نہیں بناؤں گا
غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیاتمام رات قیامت کا انتظار کیا
ہم نے کیوں خود پہ اعتبار کیاسخت بے اعتبار تھے ہم تو
نہ سوال وصل نہ عرض غم نہ حکایتیں نہ شکایتیںترے عہد میں دل زار کے سبھی اختیار چلے گئے
کوئی فتنہ تا قیامت نہ پھر آشکار ہوتاترے دل پہ کاش ظالم مجھے اختیار ہوتا
عورت کو موضوع بنانے والی شاعری عورت کے حسن ، اس کی صنفی خصوصیات ، اس کے تئیں اختیار کئے جانے والے مرداساس سماج کے رویوں اور دیگر بہت سے پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے ۔ عورت کی اس کتھا کے مختلف رنگوں کو ہمارے اس انتخاب میں دیکھئے ۔
شعر وادب کے سماجی سروکار بھی بہت واضح رہے ہیں اور شاعروں نے ابتدا ہی سے اپنے آس پاس کے مسائل کو شاعری کا حصہ بنایا ہے البتہ ایک دور ایسا آیا جب شاعری کو سماجی انقلاب کے ایک ذریعے کے طور پر اختیار کیا گیا اور سماج کے نچلے، گرے پڑے اور کسان طبقے کے مسائل کا اظہار شاعری کا بنیادی موضوع بن گیا ۔آپ ان شعروں میں دیکھیں گے کہ کسان طبقہ زندگی کرنے کے عمل میں کس کرب اور دکھ سے گزرتا ہے اور اس کی سماجی حثیت کیا ہے ۔ مزدوروں پر کی جانے والی شاعری کی اور بھی کئی جہتیں ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
نام خواجہ محمد امیر، تخلص صباؔ ۔۱۴؍اگست۱۹۰۸ ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ شاعری کا آغاز ۱۹۲۰ء سے ہوا اور اپنے عربی فارسی کے استاد اخضر اکبرآبادی کی شاگردی اختیار کی۔ ۱۹۳۰ء میں محکمہ تعلیم میں بطور کلرک ملازم ہوگئے۔ بعدازاں متعدد تجارتی اور کاروباری اداروں سے منسلک رہے۔ تقسیم ہندکے بعد پاکستان آگئے اور کراچی میں بودوباش اختیار کی۔۱۹۶۱ء میں تقریباً ایک برس محترمہ فاطمہ جناح کے پرائیوٹ سکریٹری رہے۔ بھر جناح کالج اور دوسرے تعلیمی اداروں میں ۱۹۷۳ء تک کام کرتے رہے۔ غزل، رباعی، نظم ، مرثیہ ہرصنف سخن میں طبع آزمائی کی۔ وہ ایک قادر الکلام شاعر تھے۔ ان کے مجموعہ ہائے کلام’’اوراق گل‘‘ اور ’’چراغ بہار‘‘ کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔ انھوں نے پورے دیوان غالب کی تضمین کے علاوہ عمر خیام کی کوئی بارہ سو رباعیات کو اردو رباعی میں ترجمہ کیا ہے جس کا ایک مختصر انتخاب ’دست زرفشاں‘ کے نام سے شائع ہوگیا ہے۔ صبا صاحب کے ترجمے کی دوسری کتاب’’ہم کلام‘‘ ہے جس میں غالب کی رباعیات کا ترجمہ پیش کیا گیا ہے ۔ ان کی مرثیوں کی تین کتابیں ’سربکف‘، ’شہادت‘اور ’خوناب‘ کے نام سے شائع ہوچکی ہیں۔ صبا اکبرآبادی ۲۹؍اکتوبر۱۹۹۱ء کو اسلام آباد میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
इख़्तियारاختیار
control
شاعری میں صوفیانہ اصطلاحات
میرزا اختیار حسین کیف نیازی
شاعری تنقید
کیفیات
مجموعہ
اختیارات شرح اردو مختارات
مولانا ابوالحسن ندوی
خواتین کی تحریریں
اخبار الصنادید
نجم الغنی خان نجمی رامپوری
ہندوستانی تاریخ
بستی
ناول
نامعلوم مصنف
انار کلی
رومانوی
آخری آدمی
افسانہ
آگرہ میں اردو صحافت
سید اختیار جعفری
صحافت
رہبر اخبار نویسی
سید اقبال قادری
ڈارون اور اس کا نظریہ ارتقاء
افتخار عالم خان
تحقیق
عجائبات فرنگ
یوسف خاں کمبل پوش
سفر نامہ
چراغوں کا دھواں
مضامین
آگے سمندر ہے
جذبۂ بے اختیار شوق دیکھا چاہیےسینۂ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا
صبر ہر بار اختیار کیاہم سے ہوتا نہیں ہزار کیا
بے اختیار ہو کے جو میں پاؤں پر گراٹھوڑی کے نیچے اس نے دھرا مسکرا کے ہاتھ
سلطانہ یہ سن کر چکرا گئی مگر اس کے باوجود اسے بے اختیار ہنسی آگئی۔ ’’آپ کام کیا کرتے ہیں؟‘‘...
میں ہوں بھی اور نہیں بھی عجیب بات ہے یہیہ کیسا جبر ہے میں جس کے اختیار میں ہوں
گریہ نکالے ہے تیری بزم سے مجھ کوہائے کہ رونے پہ اختیار نہیں ہے
کب ہوائیں تہ کمند آئیںکب نگاہوں پہ اختیار رہا
ہمیں سے رنگ گلستاں ہمیں سے رنگ بہارہمیں کو نظم گلستاں پہ اختیار نہیں
آئے حسین ہاتھ جو ننھے سے جوڑ کربے اختیار رونے لگے سید البشر
کہہ تو سکتا ہوں مگر مجبور کر سکتا نہیںاختیار اپنی جگہ ہے بے بسی اپنی جگہ
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books