aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "आऊँगा"
امیر قزلباش
1943 - 2003
شاعر
آغا حشر کاشمیری
1879 - 1935
آغا اکبرآبادی
died.1879
وزیر آغا
1922 - 2010
مصنف
آغا شاعر قزلباش
1871 - 1940
آغا حجو شرف
1812 - 1887
عیش دہلوی
1779 - 1874
شورش کاشمیری
1917 - 1975
امانت لکھنوی
1815 - 1858
آغا بابر
1919 - 1998
آغا نثار
حکیم آغا جان عیش
آغا محمد تقی خان ترقی
born.1740
احمد جمال پاشا
1936 - 1987
میثم علی آغا
اب ترے شہر میں آؤں گا مسافر کی طرحسایۂ ابر کی مانند گزر جاؤں گا
اب یہاں ہوش میں کبھی اپنےنہیں آؤں گا میں اگر آیا
اس زندگی کے مجھ پہ کئی قرض ہیں مگرمیں جلد لوٹ آؤں گا افسوس مت کرو
بھر جائیں گے جب زخم تو آؤں گا دوبارامیں ہار گیا جنگ مگر دل نہیں ہارا
کہ پھر واپس نہ آؤں گامیں اب جس گھر میں رہتا ہوں
پنجابی کی ایک بھرپور ادبی روایت ہے جسے ہم سب پسند کرتے ہیں۔ پنجابی کے سب سے مشہور شاعروں کی چند نظموں کا اردو ترجمہ یہاں دیا جا رہا ہے ۔ امید ہے کہ آپ کو پسند آئے گا۔
بھروسے کے ٹوٹنے اور بکھرنے کا دکھ اور اس کی پائیداری سے حاصل ہونے والا اعتماد دونوں ہی تجربے بہت اہم انسانی تجربے ہیں ۔ انسان اپنی ذات تک محدود نہیں ہوتا بلکہ وہ سماجی زندگی میں رشتوں کے ایک جال میں پھنسا ہوتا ہے ، جہاں وہ کسی پر بھروسہ کرتا بھی ہے اور اس پر بھروسہ کیا بھی جاتا ہے ۔ شاعروں نے زندگی کی بہت چھوٹی چھوٹی حقیقتوں کو اپنے تخلیقی اظہار کا موضوع بنایا ہے ، بھروسے اور اس کی مختلف شکلوں کو مشتمل یہ شاعری ہمیں زندگی کا ایک نیا شعور عطا کرتی ہے ۔
وجود کے عنوان کے تحت منتخب کئے گئے اشعار انسانی وجود کی اہمیت اور پوری کائنات کے سیاق میں اس کی معنویت کو واضح کرتے ہیں ، ساتھ ہی یہ بھی بتاتے ہیں کہ اس کی اس اہمیت اور معنویت کے حوالے سے اس کے تقاضے کیا ہیں اور نظام کائنات میں اس کی کارکردگی کی کیا کیا صورتیں ہیں ۔ اس شاعری کا ایک پہلو انسانی وجود کی داخلی دنیا کی سیر بھی ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب آپ کو پسند آئے گا کیونکہ یہ ایک عمومی سطح پر ہم سب کے وجودی مسائل کا بیانیہ ہے ۔
आऊँगाآؤں گا
will come
بیان غالب
آغا محمد باقر
شرح
رستم و سہراب
تاریخی
اردو ادب میں طنز و مزاح
تنقید
نظم جدید کی کروٹیں
شاعری تنقید
تنقید اور جدید اردو تنقید
طنز و مزاح تاریخ و تنقید
بیاض جاں
آغا سروش
نعت
یہودی کی لڑکی
ڈرامہ
اردو شاعری کا مزاج
خوبصورت بلا
انشائیہ کے خد و خال
چوری سے یاری تک
مضامین
تاریخ نظم و نثر اردو
معنی اور تناظر
’’ایسی خوبانیاں میں نے کبھی نہیں کھائیں۔‘‘ اس نے کہا، ’’یہ ہمارے آنگن کا پیڑ ہے۔ ہمارے ہاں خوبانی کا ایک ہی پیڑ ہے۔ مگر اتنی بڑی اور سرخ اور میٹھی خوبانیاں ہوتی ہیں اس کی کہ میں کیا کہوں۔ جب خوبانیاں پک جاتی ہیں تو میری ساری سہیلیاں اکٹھی...
تو مجھ سے چاند مانگ لےمیں چاند لے کے آؤں گا
جس پہ چلتے ہوئے سوچا تھا کہ لوٹ آؤں گااب وہ رستہ بھی مجھے شہر بدر لگتا ہے
آئنہ سامنے رکھو گے تو یاد آؤں گااپنی زلفوں کو سنوارو گے تو یاد آؤں گا
خاک مرقد پر تری لے کر یہ فریاد آؤں گااب دعائے نیم شب میں کس کو میں یاد آؤں گا
شاید جگہ نصیب ہو اس گل کے ہار میںمیں پھول بن کے آؤں گا اب کی بہار میں
اے زبوری پھول اے نیلے گلابمت خفا ہو میں دوبارہ آؤں گا
تو کہ دریا ہے مگر میری طرح پیاسا ہےمیں تیرے پاس چلا آؤں گا بادل کی طرح
اس وقت بہ نام عہد وفا میں خود بھی تمہیں یاد آؤں گامنہ موڑ کے ساری دنیا سے الفت کا سبق دہراؤں گا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books