aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "तलाश-ए-बहर"
موند کر آنکھیں تلاش بحر و بر کرنے لگےلوگ اپنی ذات کے اندر سفر کرنے لگے
تلاش بحر میں قطرے نے کتنی ٹھوکریں کھائیںسمجھ لیتا جو خود کو بن ہی جاتا بے کراں اب تک
شباب یاد دلاتے ہے سر سفیدی بحرؔہے آفتاب جوانی کی یہ نشانی دھوپ
کیا شکوہ سنگ کو دکان بحرؔہم پر تو پہاڑ ٹوٹتے ہیں
بہت پسند ہے مجھ کو یہ بول چال اے بحرؔقسم خدا کی یہ طرز بیاں بہت اچھا
عید ایک تہوار ہے اس موقعے پر لوگ خوشیاں مناتے ہیں لیکن عاشق کیلئے خوشی کا یہ موقع بھی ایک دوسری ہی صورت میں وارد ہوتا ہے ۔ محبوب کے ہجر میں اس کیلئے یہ خوشی اور زیادہ دکھ بھری ہوجاتی ہے ۔ کبھی وہ عید کا چاند دیکھ کر اس میں محبوب کے چہرے کی تلاش کرتا ہے اور کبھی سب کو خوش دیکھ کر محبوب سے فراق کی بد نصیبی پر روتا ہے ۔ عید پر کہی جانے والی شاعری میں اور بھی کئی دلچسپ پہلو ہیں ، جنہیں آپ ان نظموں سے سمجھ سکتے ہیں۔
عید ایک تہوار ہے اس موقعے پر لوگ خوشیاں مناتے ہیں لیکن عاشق کیلئے خوشی کا یہ موقع بھی ایک دوسری ہی صورت میں وارد ہوتا ہے ۔ محبوب کے ہجر میں اس کیلئے یہ خوشی اور زیادہ دکھ بھری ہوجاتی ہے ۔ کبھی وہ عید کا چاند دیکھ کر اس میں محبوب کے چہرے کی تلاش کرتا ہے اور کبھی سب کو خوش دیکھ کر محبوب سے فراق کی بد نصیبی پر روتا ہے ۔ عید پر کہی جانے والی شاعری میں اور بھی کئی دلچسپ پہلو ہیں ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب پڑھئے ۔
तलाश-ए-बहरتلاش بحر
search for ocean
تلاش یار میں گردش کو میں طوف حرم سمجھوںکروں چاروں طرف سجدے کہ وہ ہر سو نکلتے ہیں
شام کے سائے گہرے ہو رہے تھے اور گوتما ابھی تک نہیں آئی تھی۔ ریستوران، جس کی بالکونی میں بیٹھا میں اس کا انتظار کر رہا تھا، شہر کے بڑے باغ کے پچھواڑے واقع تھا اور کسی پرانی خانقاہ کے مانند چیڑ، یوکلپٹس اور مولسری کے دراز قد درختوں میں...
راجدہ نے منہ سکوڑ کر کہا، ’’کیسی باتیں کرتے ہو؟‘‘ ’’تم نہیں جانتی راجدہ، یہ میری اپنی باتیں ہیں۔ تم محض سنتی جاؤ۔ تمہیں کیا خبر میری محبت بہ یک وقت کہاں کہاں سے شروع ہوتی ہے اور کہاں جاکر ختم ہوتی ہے۔ یہ بہار کے پھولوں کی مانند مجھے...
اف یہ تلاش حسن و حقیقت کس جا ٹھہریں جائیں کہاںصحن چمن میں پھول کھلے ہیں صحرا میں دیوانے ہیں
اب کی ایسی ہار ہے فصل بہارگل ہے بتخالہ زبان خار کا
دیکھیے چل کر ذرا کیفیت جوش بہارجھومتے ہیں پیڑ گر گر کر سنبھلتی ہے ہوا
دیکھیے جا کر ذرا کیفیت جوش بہارجھومتے ہیں پیڑ گر گر کر سنبھلتی ہے ہوا
دنیا میں بحرؔ کون عبادت گزار ہےصوم و صلٰوۃ داخل رسم و رواج ہے
اے بحرؔ رحم کھائے گا وہ رونے پر ضروردھو رکھئے اپنے منہ کو ذرا چشم تر سے آپ
بسر پیر مغاں روح تو ہی ہی اے روحجلد شیشے سے نکل جسم قدح نوش میں آ
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books