aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ".elth"
میراجی
1912 - 1949
شاعر
انشا اللہ خاں انشا
1752 - 1817
بقا اللہ بقاؔ
نور جہاں
1930 - 1996
فن کار
حزب اللہ
مجدد الف ثانی
مصنف
اللہ ذیشان
نزاکت اللہ خاں فیضی
1917 - 1998
شیخ اللہ دتہ نقشبندی
شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی
ناشر
صوفی الہ یار خان
کلیم سرونجی
اللہ بخش یوسفی
ادارۃ المعرفۃ، درگاہ اللہ آباد شریف، سندھ، پاکستان
مولانا اولیاء اللہ
بس نام رہے گا اللہ کاجو غائب بھی ہے حاضر بھی
جرأت آموز مری تاب سخن ہے مجھ کوشکوہ اللہ سے خاکم بدہن ہے مجھ کو
اس قدر شوخ کہ اللہ سے بھی برہم ہےتھا جو مسجود ملائک یہ وہی آدم ہے
اللہ رے فریب مشیت کہ آج تکدنیا کے ظلم سہتے رہے خامشی سے ہم
بت بھی رکھے ہیں نمازیں بھی ادا ہوتی ہیںدل میرا دل نہیں اللہ کا گھر لگتا ہے
زلزلہ ایک قدرتی آفت ہے جس سے بعض اوقات بڑی بڑی انسانی تباہیاں ہوجاتی ہیں اور انسان کی اپنی سی ساری تیاریاں یونہی دھری رہ جاتی ہیں ۔ ہمارے منتخب کردہ یہ شعر قدرت کے مقابلے میں انسانی کمزوری اور بے بسی کو بھی واضح کرتے ہیں اور ساتھ ہی اس بے بسی سے پھوٹنے والے انسانی احتجاج اور غصے کو بھی ۔
شاعری پڑھتے ہوئے جو ایک بنیادی بات ذہن میں رکھنے کی ہے وہ یہ ہے کہ تخلیقی زبان لفظ کواس کے معنی اوراس سے وابستہ عمومی تصورسے بہت آگے لے جاتی ہے ۔ آسمان کلاسیکی شاعری کا ایک بنیادی استعارہ ہے اوراس استعارے کے اردگرد پھیلی ہوئی تصورات کی دنیا بھی آسمان کےعمومی تصورسے بہت مختلف ہے ۔ عشق کے باب میں آسمان ایک مضبوط کردار کے طورپرسامنے آتا ہے ۔ عاشق کے خلاف ساری چالیں وہی چلتا ہے اوراس پر ہونے والے سارے ظلم وستم اسی کی کارکردگی کا نتیجہ ہیں ۔ اسی لئےعاشق اسی کی طرف ایک نظرکرم کی امید لئےدیکھتا رہتا ہے ۔ یہ ایک چھوٹا سا انتخاب ہم آپ کیلئے پیش کررہے ہیں ۔
लठلٹھ
quarter-staff
लाठلاٹھ
a pillar, an obelisk, a minaret
رانی کیتکی کی کہانی
2011داستان
مغل تہذیب
محبوب اللہ مجیب
1965
الف لیلہ
نامعلوم مصنف
داستان
الٹا درخت
کرشن چندر
1954ناول
آٹھ راتیں سات کہانیاں
نعیمہ جعفری پاشا
2011افسانہ
دریائے لطافت
1988زبان
الف لیلیٰ
الف لیلہ و لیلہ
1940داستان
الف لیلیٰ باتصویر
1922داستان
ریختی
محسن خان محسن
2006ریختی
تجلیات ربانی
1978خط
مکتوبات امام ربانی مجدد الف ثانی
شیخ احمد سرہندی
خط
کلیات انشا
1969کلیات
1945داستان
سلک گوہر
1948داستان
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیادیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا
تم تو یارو ابھی سے اٹھ بیٹھےشہر میں رات جاگتی ہے ابھی
سورج میں لگے دھبا فطرت کے کرشمے ہیںبت ہم کو کہیں کافر اللہ کی مرضی ہے
مے کدہ سنسان خم الٹے پڑے ہیں جام چورسرنگوں بیٹھا ہے ساقی جو تری محفل میں ہے
عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنااے مری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے
اٹھ رہی ہے کہیں قربت سے تری سانس کی آنچاپنی خوشبو میں سلگتی ہوئی مدھم مدھم
اے صنم جس نے تجھے چاند سی صورت دی ہےاسی اللہ نے مجھ کو بھی محبت دی ہے
جب توقع ہی اٹھ گئی غالبؔکیوں کسی کا گلہ کرے کوئی
حرم پاک بھی اللہ بھی قرآن بھی ایککچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books