aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ".lms"
شہزاد رضا لمس
شاعر
ٹائم لس پرنٹنگ سرویسز، دہلی
ناشر
ایل ۔ایم سائولے
مصنف
وہ زخم کا درد ہوکہ وہ لمس کا ہو جادو
دھنک دھنک مری پوروں کے خواب کر دے گاوہ لمس میرے بدن کو گلاب کر دے گا
بدل چکا ہے مرا لمس نفسیات اس کیکہ رکھ دیا ہے اسے میں نے ان چھوا کر کے
میرے ہونٹوں پہ کسی لمس کی خواہش ہے شدیدایسا کچھ کر مجھے سگریٹ کو جلانا نہ پڑے
میرے ماتھے پہ ترا پیار دمکتا ہے ابھیمیری سانسوں میں ترا لمس مہکتا ہے ابھی
ہار اور جیت زندگی میں کثرت سے پیش آنے والی دو صورتیں ہیں ۔ انسان کبھی ہارتا ہے تو کبھی اسے جیت ملتی ہے ۔ ہارنے اور جیتنے کی اس جنگ میں ضروری نہیں کوئ مقابل ہی ہو بلکہ یہ خود اپنے وجود اور داخل میں ہونے والی ایک پیکار بھی ہے ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب ہار اور جیت کے عمومی فلسفے کو الٹ پلٹ کر دیکھتا ہے ۔
نیند اور خواب شاعری میں بہت مرکزی موضوع کے طور پر نظر آتے ہیں ۔ ہجر میں نیند کا عنقا ہوجانا ، نیند آئے بھی تو محبوب کے خواب کا غائب ہوجانا اور اس طرح کی بھی بہت سی دلچسپ صورتیں اس شاعری میں موجود ہیں ۔
گزرے ہوئے دنوں کو یاد کرکے چھا جانے والی اداسی کچھ میٹھی سی ہوتی ۔ اس کا ذائقہ تو آپ نے چکھا ہی ہوگا ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے جو ہم میں سے ہر شخص کے ماضی کی بازدید کرتا ہے اور گزرے ہوئے لمحوں کی یادوں کو زندہ کرتا ہے ۔
लम्सلمس
the sense of touch, touch
स्पर्श, छूना, मैथुन, सहवास।।
لہو لمس چنار
حکیم منظور
مجموعہ
لمحوں کا لمس
محمد حمید شاہد
نظم
آگہی کے لمس
مبارک انصاری
غزل
لمس کا صحرا
تاج مہجور
آواز کا لمس
قمر سنبھلی
لمس
مونیکا سنگھ
شاعری
اخلاق بندوی
ایم مبین
قصہ / داستان
معیارالاوقات للصیام والصلوات
محمد عبدالوسع
اسلامیات
ننھے ہاتھوں کا لمس
ڈاکٹر نریش
افسانہ
آسماں کا لمس
وی آر ودیارتھی
لمس ھوا
کیلاش ماہر
لمس اول
علیم صبا نویدی
لیس کونٹیس ڈو حب ترنگ
سید محی الدین قادری
مثنوی
جن کے ماتھے پر روشناب بھی تمہارے لمس کا ٹیکا
بے ارادہ لمس کی وہ سنسنی پیاری لگیکم توجہ آنکھ کا وہ دیکھنا اچھا لگا
جس کے لمس کواپنے جسم پہ تو نے بھی محسوس کیا ہے
میں جب بھی چھوتا ہوں اپنے بدن کی مٹی کوتو لمس پھر اسی ٹھنڈے بدن کا ہوتا ہے
اب اس کے بعد کا موسم ہے سردیوں والاترے بدن کا کوئی لمس ساتھ رہ جائے
جاں بخش سی اس برگ گل تر کی تراوتوہ لمس عزیز دو جہاں یاد رہے گا
وہی ہوا کہ تکلف کا حسن بیچ میں تھابدن تھے قرب تہی لمس سے بکھرتے ہوئے
لمس کی لو میں پگھلتا حجرۂ ذات و صفاتتم بھی ہوتے تو اندھیرا دیکھنے کی چیز تھی
گزر گئے تو ہاتھ کبھی نہیں آئیں گےان کے لمس کو پیتی جا
یہ نرم نرم سے ہاتھوں کا گرم گرم سا لمسگداز جسم پہ بلور کی تہوں کا سماں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books