aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "be-abr"
عمر دراز بیگ
مدیر
مرزا عبد الباقی بیگ
مصنف
آئی بی یہودا
ابرؔ بیکار لوگ پوچھتے ہیںآپ بھی کیا کسی سے لڑتے ہیں
اے ابرؔ میرا توڑ دیا رشتۂ حیاتہو کر شکست وعدۂ بے اعتبار نے
مجھ کو کمال بے ہنری ابرؔ ہے بہتیعنی نہیں ضرورت عرض ہنر مجھے
بے ابر رند پیتے نہیں واعظو شرابکرتے ہیں یہ گناہ بھی رحمت کے زور پر
ترے جہاں میں ہوں بے سایہ ابر کی صورتمرے نصیب میں بے ابر بارشیں لکھنا
اپنے بعض تخلیقی لمحوں میں شاعرانا کی اس سرشاری میں جی رہا ہوتا ہے جہاں صرف اپنی ذات ہی مرکزہوتی ہے ۔ وہ اسی کے حوالے سے سوچتا ہے اوراسی کا اظہارکرتا ہے ۔ تعلی کے اشعاراسی کیفیت کے زایدہ ہوتے ہیں ۔ وہ اپنی فنکاری ، زبان وبیان پرقدرت ، اپنی وجودی قوت اورعظمت کا اظہارکرتا ہے ۔ ہم نےتعلی کےکچھ اشعارکا انتخاب کیا ہے آپ انہیں پڑھئے اوراس کیفیت کا حصہ بنئے ۔
ریل گاڑیاں ہمیں یک لخت ہمیں کئی چیزوں کی یاد دلاتی ہیں۔ بچپن میں کھڑکی والی سیٹ پر بیٹھ کر زمین کے ساتھ پیڑوں اور عمارتوں کو تجسس کے ساتھ پیچھے بھاگتے ہوئے دیکھنا، کسی ایسے خوش گوار شہر میں گھومنا جس کے بارے میں صرف آوروں سے سنا تھا یا اپنے کسی محبوب کو الوداع کہنے کا کرب۔ ان یادوں کو اپنے میں سمیٹے یہ منتخب اشعار پڑھئے اور ہمارے ساتھ ایک جذباتی سفر پر روانہ ہو جائیے۔
بیگم اختر کی گائی ہوئیں ١٠ مشهور غزلیں
बे-अब्रبے ابر
without rainy cloud
بے آبرو
قیسی رام پوری
رومانی
بہت بے آبرو ہوکر
عبدالمجیب سہالوی
بے آب زمینیں
سید اقبال حیدر
شاعری
مجربات بوعلی سینا
ابو علی سینا
بے نام گلیاں اوردوسری کہانیاں
کلام حیدری
محبت کی نظمیں اور بے بسی کا گیت
پابلو نیرودا
الطاف الرحمن بتفسیر القرآن
محمد الطاف الرحمٰن قدوائی
بے نام سمندر کا سفر
شکیل الرحمن
التوسل بسید الرسل
مولوی مشتاق احمد حنفی
غنیٰ منیٰ
ابو منصور حسن قمری
طب
بی مینڈکی اور کوا
عبدالواحد سندھی
افسانہ
حکمراں سے راج پرمکھ اور بے روزگاری کا حل
محمد علاء الدین جمال
ترجمہ قانون شیخ بوعلی سینا
ترجمہ
بے ساختہ
ابن مفتی
محب وطن پریم چند اور دیگر مضامین
شمس الحق عثمانی
فکشن تنقید
پھر بے نمو زمین تھی اور خشک تھے شجربے ابر آسماں کا چلن کامیاب تھا
میرا اجڑا ہوا چہرہ مری پتھر آنکھیںقحط افسانہ نہیں اور یہ بے ابر فلک
دشت بے آب کی طرح گزریزندگی خواب کی طرح گزری
بحر بے آب کے علاوہ بھیوہ ملے خواب کے علاوہ بھی
شہر بے آب ہوا جاتا ہےاپنی آنکھوں میں بچا لوں پانی
عشق میں بے آبرو ہونا پڑادو ہی دن میں تم سے تو ہونا پڑا
بے آب و گیاہ بانجھ دھرتیمجھ سے یہ سوال کر رہی ہے
جو ترے خطۂ بے آب کی خواہش نہ بناکلبلاتا ہے وہ دریا کسی کہسار میں گم
بے آب موسموں کا سامان کر کے رویایہ دل کہ آنکھ کو بھی ویران کر کے رویا
محفل میں تیری آ کے یوں بے آبرو ہوئےپہلے تھے آپ آپ سے تم تم سے تو ہوئے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books