aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "jaam"
جاں نثار اختر
1914 - 1976
شاعر
مظہر مرزا جان جاناں
1699 - 1781
حیرت الہ آبادی
1835 - 1892
عیش دہلوی
1779 - 1874
مرزا آسمان جاہ انجم
محمد مستحسن جامی
born.1994
نواب معظم جاہ شجیع
جیم جاذل
born.1973
شاد لکھنوی
1805 - 1899
خورشید احمد جامی
1911 - 1970
میر یار علی جان
1812 - 1879
حکیم آغا جان عیش
جام نوائی بدایونی
1903 - 1981
ملا عبدالرحمان جامی
1414 - 1492
مصنف
اننت شہرگ
born.1999
بھرم کھل جائے ظالم تیرے قامت کی درازی کااگر اس طرۂ پر پیچ و خم کا پیچ و خم نکلے
تیرا فراق جان جاں عیش تھا کیا مرے لیےیعنی ترے فراق میں خوب شراب پی گئی
محفل کون و مکاں میں سحر و شام پھرےمئے توحید کو لے کر صفت جام پھرے
میرے ہم نفس میرے ہم نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دےمیں ہوں درد عشق سے جاں بہ لب مجھے زندگی کی دعا نہ دے
دشمنی جم کر کرو لیکن یہ گنجائش رہےجب کبھی ہم دوست ہو جائیں تو شرمندہ نہ ہوں
جاں نثاراختر کو ایک شاعر کے طور پر ان کی نمایاں خدمات کے لیے پہچانا جاتا ہے۔ جنہوں نے رومانوی اور انقلابی دونوں موضوعات میں مہارت حاصل کی۔ہم یہاں ان کی کچھ نظموں کا انتخاب پیش کر رہے ہیں۔پڑھیے اور لطف اٹھایئے۔
ممتاز جدید شاعروں میں شامل، نغمہ نگار،فلم ’امراؤ جان‘ کے گیتوں کے لیے مشہور۔ بھارتیہ گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ۔
ممتاز جدید اردو شاعروں میں شامل،فلم نغمہ نگار، فلم ’’امراؤجان‘‘ کے نغموں کے لیے مشہور،بھارتیہ گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ
जामجام
reply to glass of wine
ज़ो'मزعم
arrogance/ conceit
जमجم
clotted/ King Jamshid
ज़ूमزوم
zoom
دو جام
عمر خیام
شاعری
ایک لڑکی ایک جام
امرتا پریتم
افسانہ
جام سرشار
رتن ناتھ سرشار
ناول
امراؤ جان ادا
مرزا ہادی رسوا
معاشرتی
فیروزاللغات اردو جامع
مولوی فیروز الدین
لغات و فرہنگ
اقبال کا فلسفہ خودی
آصف جاہ کاروانی
تحقیق
جام جہاں نما
گربچن چندن
صحافت
زیر لب
صفیہ اختر
تاریخ و تنقید
حکیم بھگت رام
مضامين و خاكه
بیاض جاں
آغا سروش
نعت
امراو جان ادا
امراؤ جان ادا: ایک خصوصی مطالعہ
شاہد جمیل
فکشن تنقید
جامع القواعد
ابواللیث صدیقی
زبان
افسانوی ادب
کیا بھلا ساغر سفال کہ ہمناف پیالے کو جام کر رہے ہیں
اور جام ٹوٹیں گے اس شراب خانے میںموسموں کے آنے میں موسموں کے جانے میں
ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائےچراغوں کی طرح آنکھیں جلیں جب شام ہو جائے
پھول شاخوں پہ کھلنے لگے تم کہوجام رندوں کو ملنے لگے تم کہو
سنا ہے جب سے حمائل ہیں اس کی گردن میںمزاج اور ہی لعل و گہر کے دیکھتے ہیں
بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیںتجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں
تشنگی میں لب بھگو لینا بھی کافی ہے فرازؔجام میں صہبا ہے یا زہراب مت دیکھا کرو
مے کدہ سنسان خم الٹے پڑے ہیں جام چورسرنگوں بیٹھا ہے ساقی جو تری محفل میں ہے
اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیاساغر جم سے مرا جام سفال اچھا ہے
شدت تشنگی میں بھی غیرت مے کشی رہیاس نے جو پھیر لی نظر میں نے بھی جام رکھ دیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books