aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "sharaabii"
عندلیب شادانی
1904 - 1969
شاعر
آغا حجو شرف
1812 - 1887
انور شادانی
born.1947
شرف مجددی
راہی شہابی
1934 - 2005
شکیل ابن شرف
مصنف
حسرت شادانی
born.1932
اخگر شاہانی
انتظام اللہ شہابی
1892 - 1969
محمد بن حسن شرار
شفق شادانی
شلبھ شری رام سنگھ
محمد آفندی شباسی
ضیاء شادانیٍ
born.1948
کویتا کرشن مورتی
born.1980
فن کار
سرابوں نے سرابوں پر بہت بادل ہیں برسائےشرابوں نے معابد کے تموز و بعل نہلائے
غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لونشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
خون کے گھونٹ پی رہا ہوں میںیہ مرا خون ہے شراب نہیں
وہ گلی ہے اک شرابی چشم کافر کی گلیاس گلی میں جائیے تو لڑکھڑاتے جائیے
لوگ کہتے ہیں رات بیت چکیمجھ کو سمجھاؤ! میں شرابی ہوں
اگر آپ کو بس یوں ہی بیٹھے بیٹھے ذرا سا جھومنا ہے تو شراب شاعری پر ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔ آپ محسوس کریں گے کہ شراب کی لذت اور اس کے سرور کی ذرا سی مقدار اس شاعری میں بھی اتر آئی ہے ۔ یہ شاعری آپ کو مزہ تو دے گی ہی ،ساتھ میں حیران بھی کرے گی کہ شراب جو بظاہر بے خودی اور سرور بخشتی ہے، شاعری میں کس طرح معنی کی ایک لامحدود کائنات کا استعارہ بن گئی ہے ۔
शराबीشرابی
a drunkard
मद्यप, शराब पीनेवाला।
शोरबेشوربے
broth, soup
शराबाشرابہ
tassel, ringlet
bouquet
शादाबीشادابی
blooming
हरा-भरापन ख़ुशी संपन्नता
हराभरापन, तरोताज़गी, प्रफुल्लता, शिगुफ्तगी।
شرح بانگ درا
شفیق احمد
شرح
کتاب مرقوم
مولانا جلال الدین رومی
فن خطاطی و مخطوطہ شناسی
فضل الحق
کالیگرافی / خطاطی
آئینہ خود شناسی
منشی نجم الدین قادری
فلسفہ تصوف
مفتاح العلوم شرح مثنوی مولانا روم
مولوی محمد نذیر عرشی
منٹو شناسی
شکیل الرحمن
افسانہ تنقید
ترجمۂ اردو شرح اسباب
طب
ادبیات شناسی
محمد حسن
تنقید
مکمل شرح دیوان غالب
آسی الدنی
انیس شناسی
گوپی چند نارنگ
مقالات/مضامین
سلاطین ہند
ہندوستانی تاریخ
شاد عظیم آبادی
نقی احمد ارشاد
انتخاب
دیوان غالب اردو
مرزا غالب
مطالب الغالب شرح دیوان غالب
مولانا سہا
ایسٹ انڈیا کمپنی اور باغی علماء
بادل کی یہ گرج نہیں ابر بہار میںبرا رہا ہے کوئی شرابی خمار میں
عمر بھر ہم رہے شرابی سےدل پر خوں کی اک گلابی سے
جھوم کر گاؤ میں شرابی ہوںرقص فرماؤ میں شرابی ہوں
شوق پینے کا مجھ کو زیادہ نہ تھا ترک توبہ کا کوئی ارادہ نہ تھامیں شرابی نہیں مجھ کو تہمت نہ دو وہ نظر سے پلائے تو میں کیا کروں
خالی بوری اور شرابی کو کون کھڑا کر سکتا ہے۔...
دیوانہ نہ سمجھے ہمیں وہ سمجھے شرابیاب چاک کبھی جیب و گریباں نہ کریں گے
خط ہے شاید کسی شرابی کاخط کے اوپر لکھا ہے مے خانہ
مجھے دنیا والو شرابی نہ سمجھو میں پیتا نہیں ہوں پلائی گئی ہےجہاں بے خودی میں قدم لڑکھڑائے وہی راہ مجھ کو دکھائی گئی ہے
سب شرابی مجھے کہیں تجھ کوشرم اے بے خودی نہیں آتی
سینے پہ یہ پلو ہے کہ اک موج حیابیماتھا ہے کہ اک صبح کا پرتو ہے شہابی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books