aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "shyaam"
جگر بریلوی
1890 - 1976
شاعر
شیام سندر لال برق
محمود شام
born.1940
شیام سندر نندا نور
born.1950
شیاما سنگھ صبا
born.1951
شام رضوی
born.1944
ارمان رامپوری
born.1924
مصنف
شیام سندر داس
شیام وششٹ شاہد
born.1970
رام شیام حسین
born.1978
رادھے شیام رستوگی احقر
آنند لہر
1951 - 2018
شیام لال کپور
مدیر
شیام کشور نور
Narayan Shyaam
سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیں کاکلیں اس کیسنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دونہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
شام ہی سے دکان دید ہے بندنہیں نقصان تک دکان میں کیا
دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہےلمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
شام ہوئے خوش باش یہاں کے میرے پاس آ جاتے ہیںمیرے بجھنے کا نظارہ کرنے آ جاتے ہوں گے
زمانے بیت گئے مگر محمد رفیع آج بھی اپنی آواز کی ساحری کے زور پر ہرکسی کے دل پر اپنی حکومت جمائے ہوئے ہیں ، ان کے گائے ہوئے بھجن ، اورنغموں کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے۔ آج ہم آپ کے لئے کچھ مشہورو معروف شاعروں کی ایسی غزلیں لے کر حاضر ہوئے ہیں جنہیں محمد رفیع نے اپنی آواز دی ہے اور ان غزلوں کے حسن میں لہجے اور آواز کا ایسا جادو پھونکا ہے کہ آدمی سنتا رہے اور سر دھنتا رہے ۔
شام کا تخلیقی استعمال بہت متنوع ہے ۔ اس کا صحیح اندازہ آپ ہمارے اس انتخاب سے لگا سکیں گے کہ جس شام کو ہم اپنی عام زندگی میں صرف دن کے ایک آخری حصے کے طور دیکھتے ہیں وہ کس طور پر معنی اور تصورات کی کثرت کو جنم دیتی ہے ۔ یہ دن کے عروج کے بعد زوال کا استعارہ بھی ہے اور اس کے برعکس سکون ،عافیت اور سلامتی کی علامت بھی ۔ اور بھی کئی دلچسپ پہلو اس سے وابستہ ہیں ۔ یہ اشعار پڑھئے ۔
श्यामشیام
black, dark blue
طبی انسائیکلوپیڈیا
حکیم بھکت رادھے شیام
دلّی کی شام
احمد علی
ناول
سفرنامۂ روم و مصر و شام
شبلی نعمانی
سفر نامہ
بہار سخن
تذکرہ
سفر نامہ روم و مصر و شام
تاریخ شام
فلپ کے ہتی
عالمی تاریخ
شام شعر یاراں
مشتاق احمد یوسفی
خاكه
شام اودھ
محمد احسن فاروقی
رومانی
دنیا بھر کے غم تھے
شیام سخا شیام
غزل
شام کا پہلا تارا
زہرا نگاہ
شاعری
ایک شام تمہارے جیسی ہو
حسن عباسی
مجموعہ
ڈھل گئی شام غم
عطیہ پروین بلگرامی
خواتین کی تحریریں
دلی کی شام
بلاد فلسطین و شام
جی لی اسٹرنج
تاریخ
ایک عورت ایک انگارہ
شیام نارنگ
آ شیام ادھر آسب اہل خصومت
نہ مدتوں جدا رہےنہ ساتھ صبح و شام ہو
جب کبھی حسن کی پاکیزہ کہانی لکھناشیام کے عشق میں میرا کو دوانی لکھنا
لالہ شیام کی قلفی ملائیاور ڈیرے والیوں کے مٹیوں کے ہاتھی گھوڑے
غارت دل پر ٹوٹ پڑی ہےشیام نگر کی کماری آنکھیں
گاگر سے چمٹی ہے رادھاؔشیامؔ جو اس کو چھوتا ہوگا
چھ کے شو میں''رام اور شیام'' بھی دیکھ آؤں گا
کینوس پر بنا کے رادھا شیامساتھ اک بانسری بنائیں گے
پھر سانولی چھب دکھلا دو ذرا پھر پریم کا رنگ جما دو ذراگوکل میں شیام نکل آؤ مرلی کی ٹیر سنانے کو
آج کی شام کا جو عالم ہےہر کسی شام کا نہیں ہوتا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books