aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "vafaa.o.n"
عزیز بانو داراب وفا
1926 - 2005
شاعر
میلہ رام وفاؔ
1895 - 1980
مقصود وفا
born.1962
وفا ملک پوری
1923 - 2003
وفا نقوی
born.1983
امۃ الحئی وفا
مصنف
عبد الہادی وفا
محب وفا
born.1984
وفا شاہجہاں پوری
گلزار وفا چودھری
وفا براہی
1917 - 1993
محب الرحمن وفا
born.1964
وفا نیازی
born.1936
ثناء اللہ امرتسری
1868 - 1948
نول رائے وفا
آج ہم بھی تری وفاؤں پرمسکرائیں تو کیا تماشا ہو
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتییہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
جب اس کی وفاؤں پہ یقیں تم کو نہیں ہےحسرتؔ کو نگاہوں سے گرا کیوں نہیں دیتے
شاید مری تربت کو بھی ٹھکرا کے چلوگیشاید مری بے سود وفاؤں پہ ہنسوگی
کبھی غم کی آندھی جنہیں چھو نہ پائےوفاؤں کے ہم وہ نشیمن بنا دیں
وفا پر شاعری بھی زیادہ تر بے وفائی کی ہی صورتوں کو موضوع بناتی ہے ۔ وفادارعاشق کے علاوہ اور ہے کون ۔ اور یہ وفادار کردار ہر طرف سے بے وفائی کا نشانہ بنتا ہے ۔ یہ شاعری ہم کو وفاداری کی ترغیب بھی دیتی ہے اور بے وفائی کے دکھ جھیلنے والوں کے زخمی احساسات سے واقف بھی کراتی ہے ۔
شاعری میں معشوق اپنی جن صفات کے ساتھ بن کر تیار ہوتا ہے ان میں بے وفائی اس کی بنیادی اور بہت مستحکم صفت ہے۔ اگر معشوق ہے تو وہ بے وفا بھی ہے اور ظلم وستم کرنے والا بھی ۔ عاشق اس بے وفائی کے دکھ جھیلتا ہے، گلے شکوے کرتا ہے اور بالآخر یہی سب اس کے عاشق ہونے کی پہچان ہو جاتی ہے۔ شاعروں نے بےوفائی کے اس قصے کو تسلسل اور بہت دلچسپی کے ساتھ لکھا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور اس میں چھپی ہوئی اپنی کہانیوں کی تلاش کیجئے۔
वफ़ाओंوفاؤں
fulfilling a promise, fulfillment, fidelity, faithful
वफ़ाएँوفائیں
نسخہ ہائے وفا
فیض احمد فیض
کلیات
بنگال میں اردو
وفا راشدی
تاریخ
کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں
محمد بدیع الزماں
شرح
انسانیت موت کے دروازے پر
ابوالکلام آزاد
اسلامیات
گونج
مجموعہ
دشت وفا
احمد ندیم قاسمی
درس وفا
پاکیزہ تحریر
سلام وفا
دیگر
آئین وفا
سید صفدر حسین
مرثیہ
وفیات مشاہیر پاکستان
محمد اسلم
سوانح حیات
گورستان
احسان دانش
اگر تم باوفا ہوتے
عفت موہانی
رومانی
حرف وفا
پروین سید فنا
خواتین کی تحریریں
گلبانگ وفا
انتخاب عالم
وفاؤں کے بدلے جفا کر رہے ہیںمیں کیا کر رہا ہوں وہ کیا کر رہے ہیں
یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیںوفا داری کا دعویٰ کیوں کریں ہم
وفاؤں کی ہم سے توقع نہیں ہے مگر ایک بار آزما کر تو دیکھوزمانے کو اپنا بنا کر تو دیکھا ہمیں بھی تم اپنا بنا کر تو دیکھو
رشتوں کا اعتبار وفاؤں کا انتظارہم بھی چراغ لے کے ہواؤں میں آئے ہیں
اسے اب کے وفاؤں سے گزر جانے کی جلدی تھیمگر اس بار مجھ کو اپنے گھر جانے کی جلدی تھی
کچھ کمی اپنی وفاؤں میں بھی تھیتم سے کیا کہتے کہ تم نے کیا کیا
ہم نے بے انتہا وفا کر کےبے وفاؤں سے انتقام لیا
نایابؔ جب نہیں ہے وفاؤں کا اس کو پاسپھر کیوں تکلفات میں الجھا ہوا ہوں میں
مری وفاؤں کا نشہ اتارنے والاکہاں گیا مجھے ہنس ہنس کے ہارنے والا
یہ کیا کہ تم نے جفا سے بھی ہاتھ کھینچ لیامری وفاؤں کا کچھ تو صلہ دیا ہوتا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books