Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سیاسی شاعری

تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹے

تری رہبری کا سوال ہے ہمیں راہزن سے غرض نہیں

شہاب جعفری

ان کا جو فرض ہے وہ اہل سیاست جانیں

میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے

جگر مراد آبادی

میرے سینے میں نہیں تو تیرے سینے میں سہی

ہو کہیں بھی آگ لیکن آگ جلنی چاہئے

دشینت کمار

تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا

اس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا

حبیب جالب

کٹتے بھی چلو بڑھتے بھی چلو بازو بھی بہت ہیں سر بھی بہت

چلتے بھی چلو کہ اب ڈیرے منزل ہی پہ ڈالے جائیں گے

فیض احمد فیض

موجوں کی سیاست سے مایوس نہ ہو فانیؔ

گرداب کی ہر تہہ میں ساحل نظر آتا ہے

فانی بدایونی

کبھی جمہوریت یہاں آئے

یہی جالبؔ ہماری حسرت ہے

حبیب جالب

اور سب بھول گئے حرف صداقت لکھنا

رہ گیا کام ہمارا ہی بغاوت لکھنا

حبیب جالب

کل سیاست میں بھی محبت تھی

اب محبت میں بھی سیاست ہے

خواجہ ساجد

سیاست کے چہرے پہ رونق نہیں

یہ عورت ہمیشہ کی بیمار ہے

شکیل جمالی
بولیے