Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جگر مرادآبادی: ایک رومانی شاعر

جگر مرادآبادی اردو زبان کے بہت ہی مقبول شاعر ہیں جن کی شاعر ی میں حسن و عشق اور رومان کا گہرا اثر دیکھنے کو ملتا ہے ۔ آیئےیہاں ان کے اشعار کا انتخاب پڑھتے ہیں۔

تیری آنکھوں کا کچھ قصور نہیں

ہاں مجھی کو خراب ہونا تھا

جگر مراد آبادی

ترے جمال کی تصویر کھینچ دوں لیکن

زباں میں آنکھ نہیں آنکھ میں زبان نہیں

جگر مراد آبادی

اس نے اپنا بنا کے چھوڑ دیا

کیا اسیری ہے کیا رہائی ہے

جگر مراد آبادی

میری نگاہ شوق بھی کچھ کم نہیں مگر

پھر بھی ترا شباب ترا ہی شباب ہے

جگر مراد آبادی

آباد اگر نہ دل ہو تو برباد کیجیے

گلشن نہ بن سکے تو بیاباں بنائیے

جگر مراد آبادی

سنا ہے حشر میں ہر آنکھ اسے بے پردہ دیکھے گی

مجھے ڈر ہے نہ توہین جمال یار ہو جائے

جگر مراد آبادی

کبھی ان مد بھری آنکھوں سے پیا تھا اک جام

آج تک ہوش نہیں ہوش نہیں ہوش نہیں

جگر مراد آبادی

وہ چیز کہتے ہیں فردوس گم شدہ جس کو

کبھی کبھی تری آنکھوں میں پائی جاتی ہے

جگر مراد آبادی

کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے

جب تک ہمارے پاس رہے ہم نہیں رہے

جگر مراد آبادی

محبت میں ہم تو جیے ہیں جییں گے

وہ ہوں گے کوئی اور مر جانے والے

جگر مراد آبادی

کوچۂ عشق میں نکل آیا

جس کو خانہ خراب ہونا تھا

جگر مراد آبادی

میں جہاں ہوں ترے خیال میں ہوں

تو جہاں ہے مری نگاہ میں ہے

جگر مراد آبادی

لاکھوں میں انتخاب کے قابل بنا دیا

جس دل کو تم نے دیکھ لیا دل بنا دیا

جگر مراد آبادی

وہ تھے نہ مجھ سے دور نہ میں ان سے دور تھا

آتا نہ تھا نظر تو نظر کا قصور تھا

جگر مراد آبادی

لبوں پہ موج تبسم نگہ میں برق غضب

کوئی بتائے یہ انداز برہمی کیا ہے

جگر مراد آبادی

پی رہا ہوں آنکھوں آنکھوں میں شراب

اب نہ شیشہ ہے نہ کوئی جام ہے

جگر مراد آبادی

آنکھوں میں نور جسم میں بن کر وہ جاں رہے

یعنی ہمیں میں رہ کے وہ ہم سے نہاں رہے

جگر مراد آبادی

کیا خبر تھی خلش ناز نہ جینے دے گی

یہ تری پیار کی آواز نہ جینے دے گی

جگر مراد آبادی

نگاہ یاس مری کام کر گئی اپنا

رلا کے اٹھے تھے وہ مسکرا کے بیٹھ گئے

جگر مراد آبادی

نشۂ حسن کو اس طرح اترتے دیکھا

عیب پر اپنے کوئی جیسے پشیماں ہو جائے

جگر مراد آبادی

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے