مبارک عظیم آبادی کے اشعار
جو نگاہ ناز کا بسمل نہیں
دل نہیں وہ دل نہیں وہ دل نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیری بخشش کے بھروسے پہ خطائیں کی ہیں
تیری رحمت کے سہارے نے گنہ گار کیا
رہنے دے اپنی بندگی زاہد
بے محبت خدا نہیں ملتا
مجھ کو معلوم ہے انجام محبت کیا ہے
ایک دن موت کی امید پہ جینا ہوگا
پھول کیا ڈالوگے تربت پر مری
خاک بھی تم سے نہ ڈالی جائے گی
تری ادا کی قسم ہے تری ادا کے سوا
پسند اور کسی کی ہمیں ادا نہ ہوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دن بھی ہے رات بھی ہے صبح بھی ہے شام بھی ہے
اتنے وقتوں میں کوئی وقت ملاقات بھی ہے
ہنسی ہے دل لگی ہے قہقہے ہیں
تمہاری انجمن کا پوچھنا کیا
کب وہ آئیں گے الٰہی مرے مہماں ہو کر
کون دن کون برس کون مہینہ ہوگا
جو دل نشیں ہو کسی کے تو اس کا کیا کہنا
جگہ نصیب سے ملتی ہے دل کے گوشوں میں
مہربانی چارہ سازوں کی بڑھی
جب بڑھا درماں تو بیماری بڑھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنی سی کرو تم بھی اپنی سی کریں ہم بھی
کچھ تم نے بھی ٹھانی ہے کچھ ہم نے بھی ٹھانی ہے
بے وفا عمر دغاباز جوانی نکلی
نہ یہی رہتی ہے ظالم نہ وہی رہتی ہے
قبول ہو کہ نہ ہو سجدہ و سلام اپنا
تمہارے بندے ہیں ہم بندگی ہے کام اپنا
لے چلا پھر مجھے دل یار دل آزار کے پاس
اب کے چھوڑ آؤں گا ظالم کو ستم گار کے پاس
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دامن اشکوں سے تر کریں کیوں کر
راز کو مشتہر کریں کیوں کر
ملو ملو نہ ملو اختیار ہے تم کو
اس آرزو کے سوا اور آرزو کیا ہے
اک تری بات کہ جس بات کی تردید محال
اک مرا خواب کہ جس خواب کی تعبیر نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کب ان آنکھوں کا سامنا نہ ہوا
تیر جن کا کبھی خطا نہ ہوا
سمجھائیں کس طرح دل ناکردہ کار کو
یہ دوستی سمجھتا ہے دشمن کے پیار کو
کسی نے برچھیاں ماریں کسی نے تیر مارے ہیں
خدا رکھے انہیں یہ سب کرم فرما ہمارے ہیں
میں تو ہر ہر خم گیسو کی تلاشی لوں گا
کہ مرا دل ہے ترے گیسوئے خم دار کے پاس
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو قیامت کا نہیں دن وہ مرا دن کیسا
جو تڑپ کر نہ کٹی ہو وہ مری رات نہیں
آنے میں کبھی آپ سے جلدی نہیں ہوتی
جانے میں کبھی آپ توقف نہیں کرتے
یہ غم کدہ ہے اس میں مبارکؔ خوشی کہاں
غم کو خوشی بنا کوئی پہلو نکال کے
-
موضوع : غم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی سے آج کا وعدہ کسی سے کل کا وعدہ ہے
زمانے کو لگا رکھا ہے اس امیدواری میں
محبت میں وفا کی حد جفا کی انتہا کیسی
مبارکؔ پھر نہ کہنا یہ ستم کوئی سہے کب تک
کہیں ایسا نہ ہو کم بخت میں جان آ جائے
اس لیے ہاتھ میں لیتے مری تصویر نہیں
-
موضوع : تصویر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری خاک بھی اڑے گی با ادب تری گلی میں
ترے آستاں سے اونچا نہ مرا غبار ہوگا
گئی بہار مگر اپنی بے خودی ہے وہی
سمجھ رہا ہوں کہ اب تک بہار باقی ہے
شکست توبہ کی تمہید ہے تری توبہ
زباں پہ توبہ مبارکؔ نگاہ ساغر پر
کسی کی تمنا نکلتی رہی
مری آرزو ہاتھ ملتی رہی
یہ تصرف ہے مبارکؔ داغ کا
کیا سے کیا اردو زباں ہوتی گئی
اک مرا سر کہ قدم بوسی کی حسرت اس کو
اک تری زلف کہ قدموں سے لگی رہتی ہے
خیر ساقی کی سلامت مے کدہ
جس قدر پی اتنی ہشیاری بڑھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل لگاتے ہی تو کہہ دیتی ہیں آنکھیں سب کچھ
ایسے کاموں کے بھی آغاز کہیں چھپتے ہیں
دل میں آنے کے مبارکؔ ہیں ہزاروں رستے
ہم بتائیں اسے راہیں کوئی ہم سے پوچھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم بھول گئے مجھ کو یوں یاد دلاتا ہوں
جو آہ نکلتی ہے وہ یاد دہانی ہے
کل تو دیکھا تھا مبارکؔ بتکدے میں آپ کو
آج حضرت جا کے مسجد میں مسلماں ہو گئے
کچھ اس انداز سے صیاد نے آزاد کیا
جو چلے چھٹ کے قفس سے وہ گرفتار چلے
-
موضوع : صیاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا کہیں کیا کیا کیا تیری نگاہوں نے سلوک
دل میں آئیں دل میں ٹھہریں دل میں پیکاں ہو گئیں
اثر ہو یا نہ ہو واعظ بیاں میں
مگر چلتی تو ہے تیری زباں خوب
کہاں قسمت میں اس کی پھول ہونا
وہی دل کی کلی ہے اور ہم ہیں
تم کو سمجھائے مبارکؔ کوئی کیوں کر افسوس
تم تو رونے لگے یار اور بھی سمجھانے سے
جو ان کو چاہئے وہ کیے جا رہے ہیں وہ
جو مجھ کو چاہئے وہ کیے جا رہا ہوں میں
اس بھری محفل میں ہم سے داور محشر نہ پوچھ
ہم کہیں گے تجھ سے اپنی داستاں سب سے الگ
میری دشواری ہے دشواری مری
میری مشکل آپ کی مشکل نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ مانو گے نہ مانو گے ہماری
ادھر ہو جائے گی دنیا ادھر کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ