دشہرا پر شعر
دشہرے کا تیوہار برائی پر اچھائی کی جیت کا جشن ہے۔ اس تیوہار کا جشن چنندہ اردو شاعری کے ساتھ منائیے۔
اچھوں سے پتہ چلتا ہے انساں کو بروں کا
راون کا پتہ چل نہ سکا رام سے پہلے
نذرؔ پھر آیا ہے اک رسم نبھانے کا دن
سج سنور کے سبھی راون کو جلانے نکلے
اب بھی کھڑی ہے سوچ میں ڈوبی اجیالوں کا دان لئے
آج بھی ریکھا پار ہے راون سیتا کو سمجھائے کون
ہے دسہرے میں بھی یوں گر فرحت و زینت نظیرؔ
پر دوالی بھی عجب پاکیزہ تر تیوہار ہے
جس پاپ کی دنیا میں ہے راون کا بسیرا
اس سورگ سی دھرتی پہ کوئی رام نہیں ہے
اب نام نہیں کام کا قائل ہے زمانہ
اب نام کسی شخص کا راون نہ ملے گا
یہ منزل حق کے دیوانو کچھ سوچ کرو کچھ کر گزرو
کیا جانے کب کیا کر گزرے یہ وقت کا راون کیا کہیے
درد گھنیرا ہجر کا صحرا گھور اندھیرا اور یادیں
رام نکال یہ سارے راون میری رام کہانی سے
جو سنتے ہیں کہ ترے شہر میں دسہرا ہے
ہم اپنے گھر میں دوالی سجانے لگتے ہیں