Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

والد پر شعر

والد سے محبت کا جذبہ بھی اتنا ہی قوی ہے جتنا ماں سے محبت کا جذبہ ۔ غزلوں اور شعروں میں جا بہ جا والد یا باپ سے انسیت کی تصویر کھینچی گئی ہے ۔ ہم کچھ ایسی منتخب شاعری آپ تک پہنچا رہے جس میں والد کو موضوع بنایا گیا ہے اور والد کی شفقت و جانفشانی کو اجاگر کیا گیا ہے۔ یہ اشعار جذبے کی جس شدت اور احساس کی جس گہرائی سے کہے گئے ہیں اس سے متاثر ہوئے بغیر آپ نہں رہ سکتے ۔ ان اشعار کو پڑھئے اور والد سے محبت کرنے والوں کے درمیان شیر کجئے ۔

بچے میری انگلی تھامے دھیرے دھیرے چلتے تھے

پھر وہ آگے دوڑ گئے میں تنہا پیچھے چھوٹ گیا

خالد محمود

میرا بھی ایک باپ تھا اچھا سا ایک باپ

وہ جس جگہ پہنچ کے مرا تھا وہیں ہوں میں

رئیس فروغ

ماں باپ اور استاد سب ہیں خدا کی رحمت

ہے روک ٹوک ان کی حق میں تمہارے نعمت

الطاف حسین حالی

وہ پیڑ جس کی چھاؤں میں کٹی تھی عمر گاؤں میں

میں چوم چوم تھک گیا مگر یہ دل بھرا نہیں

حماد نیازی

کس شفقت میں گندھے ہوئے مولا ماں باپ دیے

کیسی پیاری روحوں کو میری اولاد کیا

انجم سلیمی

ہمیں پڑھاؤ نہ رشتوں کی کوئی اور کتاب

پڑھی ہے باپ کے چہرے کی جھریاں ہم نے

معراج فیض آبادی

یہ سوچ کے ماں باپ کی خدمت میں لگا ہوں

اس پیڑ کا سایا مرے بچوں کو ملے گا

منور رانا

باپ بوجھ ڈھوتا تھا کیا جہیز دے پاتا

اس لئے وہ شہزادی آج تک کنواری ہے

منظر بھوپالی

صبح سویرے ننگے پاؤں گھاس پہ چلنا ایسا ہے

جیسے باپ کا پہلا بوسہ قربت جیسے ماؤں کی

حماد نیازی

ماں کی دعا نہ باپ کی شفقت کا سایا ہے

آج اپنے ساتھ اپنا جنم دن منایا ہے

انجم سلیمی

میں نے ہاتھوں سے بجھائی ہے دہکتی ہوئی آگ

اپنے بچے کے کھلونے کو بچانے کے لیے

شکیل جمالی

باپ کا ہے فخر وہ بیٹا کہ رکھتا ہو کمال

دیکھ آئینے کو فرزند رشید سنگ ہے

میر محمدی بیدار

مجھ کو تھکنے نہیں دیتا یہ ضرورت کا پہاڑ

میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے

معراج فیض آبادی

گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں

مٹی کے کھلونے بھی سستے نہ تھے میلے میں

قیصر الجعفری

بیٹیاں باپ کی آنکھوں میں چھپے خواب کو پہچانتی ہیں

اور کوئی دوسرا اس خواب کو پڑھ لے تو برا مانتی ہیں

افتخار عارف

میں اپنے باپ کے سینے سے پھول چنتا ہوں

سو جب بھی سانس تھمی باغ میں ٹہل آیا

حماد نیازی

ہڈیاں باپ کی گودے سے ہوئی ہیں خالی

کم سے کم اب تو یہ بیٹے بھی کمانے لگ جائیں

رؤف خیر

ان کے ہونے سے بخت ہوتے ہیں

باپ گھر کے درخت ہوتے ہیں

نامعلوم

جب بھی والد کی جفا یاد آئی

اپنے دادا کی خطا یاد آئی

محمد یوسف پاپا

مجھ کو چھاؤں میں رکھا اور خود بھی وہ جلتا رہا

میں نے دیکھا اک فرشتہ باپ کی پرچھائیں میں

نامعلوم

عزیز تر مجھے رکھتا ہے وہ رگ جاں سے

یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں سے

طاہر شہیر

ان کا اٹھنا نہیں ہے حشر سے کم

گھر کی دیوار باپ کا سایا

نامعلوم

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے