Aleem Masroor's Photo'

علیم مسرور

1926

علیم مسرور کے اشعار

بھیڑ کے خوف سے پھر گھر کی طرف لوٹ آیا

گھر سے جب شہر میں تنہائی کے ڈر سے نکلا

جانے کیا محفل پروانہ میں دیکھا اس نے

پھر زباں کھل نہ سکی شمع جو خاموش ہوئی

اٹھ کے اس بزم سے آ جانا کچھ آسان نہ تھا

ایک دیوار سے نکلا ہوں جو در سے نکلا

نکلے تری محفل سے تو ساتھ نہ تھا کوئی

شاید مری رسوائی کچھ دور چلی ہوگی

زمانے کو دوں کیا کہ دامن میں میرے

فقط چند آنسو ہیں وہ بھی کسی کے

افسانہ محبت کا پورا ہو تو کیسے ہو

کچھ ہے دل قاتل تک کچھ ہے دل بسمل تک

انجام کشاکش ہوگا کچھ دیکھیں تو تماشا دیوانے

یا خاک اڑے گی گردوں پر یا فرش پہ تارے نکلیں گے

Recitation

aah ko chahiye ek umr asar hote tak SHAMSUR RAHMAN FARUQI

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے