علیم مسرور کے اشعار
بھیڑ کے خوف سے پھر گھر کی طرف لوٹ آیا
گھر سے جب شہر میں تنہائی کے ڈر سے نکلا
جانے کیا محفل پروانہ میں دیکھا اس نے
پھر زباں کھل نہ سکی شمع جو خاموش ہوئی
اٹھ کے اس بزم سے آ جانا کچھ آسان نہ تھا
ایک دیوار سے نکلا ہوں جو در سے نکلا
-
موضوع : محفل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
نکلے تری محفل سے تو ساتھ نہ تھا کوئی
شاید مری رسوائی کچھ دور چلی ہوگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
زمانے کو دوں کیا کہ دامن میں میرے
فقط چند آنسو ہیں وہ بھی کسی کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
افسانہ محبت کا پورا ہو تو کیسے ہو
کچھ ہے دل قاتل تک کچھ ہے دل بسمل تک
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
انجام کشاکش ہوگا کچھ دیکھیں تو تماشا دیوانے
یا خاک اڑے گی گردوں پر یا فرش پہ تارے نکلیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے