عنبر بہرائچی
غزل 18
نظم 10
اشعار 18
آم کے پیڑوں کے سارے پھل سنہرے ہو گئے
اس برس بھی راستہ کیوں رو رہا تھا دیکھتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جان دینے کا ہنر ہر شخص کو آتا نہیں
سوہنی کے ہاتھ میں کچا گھڑا تھا دیکھتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
روز ہم جلتی ہوئی ریت پہ چلتے ہی نہ تھے
ہم نے سائے میں کجھوروں کے بھی آرام کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہر اک ندی سے کڑی پیاس لے کے وہ گزرا
یہ اور بات کہ وہ خود بھی ایک دریا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہر پھول پہ اس شخص کو پتھر تھے چلانے
اشکوں سے ہر اک برگ کو بھرنا تھا ہمیں بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے