Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فیضی کے اشعار

ظلم کرتا ہوں ظلم سہتا ہوں

میں کبھی چین سے رہا ہی نہیں

پڑ گیا ہے خدا سے کام مجھے

اور خدا کا کوئی پتہ ہی نہیں

میں صبح خواب سے جاگا تو یہ خیال آیا

جو رات میرے برابر تھا کیا ہوا اس کا

سوچتا کیا ہوں ترے بارے میں چلتے چلتے

تو ذرا پوچھنا یہ بات ٹھہر کر مجھ سے

کسے ڈھونڈتا ہوں میں اپنے قرب و جوار میں

اے فراق صحبت دوستاں مجھے کیا ہوا

جانے میں کون تھا لوگوں سے بھری دنیا میں

میری تنہائی نے شیشے میں اتارا ہے مجھے

اچھا ہے تو نے ان دنوں دیکھا نہیں مجھے

دنیا نے تیرے کام کا چھوڑا نہیں مجھے

Recitation

بولیے