Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

حسن بریلوی

1859 - 1908 | بریلی, انڈیا

مولانا احمد رضا خاں کے بھائی ، داغ دہلوی کے شاگرد

مولانا احمد رضا خاں کے بھائی ، داغ دہلوی کے شاگرد

حسن بریلوی کے اشعار

2.3K
Favorite

باعتبار

کس کے چہرے سے اٹھ گیا پردہ

جھلملائے چراغ محفل کے

ابر ہے گل زار ہے مے ہے خوشی کا دور ہے

آج تو ڈوبے ہوئے دل کو اچھلنے دیجئے

آئی کیا جی میں تیغ قاتل کے

کہ جدا ہو گئی گلے مل کے

جان اگر ہو جان تو کیوں کر نہ ہو تجھ پر نثار

دل اگر ہو دل تری صورت پہ شیدا کیوں نہ ہو

گلشن خلد کی کیا بات ہے کیا کہنا ہے

پر ہمیں تیرے ہی کوچے میں پڑا رہنا ہے

جو خاص جلوے تھے عشاق کی نظر کے لیے

وہ عام کر دیے تم نے جہان بھر کے لیے

ایک کہہ کر جس نے سننی ہو ہزاروں باتیں

وہ کہے ان سے مجھے آپ سے کچھ کہنا ہے

شیشہ اٹھا کر طاق سے ہم نے

طاق پہ رکھ دی ساقی توبہ

الفت ہو کسی کی نہ محبت ہو کسی کی

پہلو میں نہ دل ہو نہ یہ حالت ہو کسی کی

چوٹ جب دل پر لگے فریاد پیدا کیوں نہ ہو

اے ستم آرا جو ایسا ہو تو ایسا کیوں نہ ہو

او وصل میں منہ چھپانے والے

یہ بھی کوئی وقت ہے حیا کا

بولے وہ بوسہ ہائے پیہم پر

ارے کمبخت کچھ حساب بھی ہے

پوچھتے جاتے ہیں یہ ہم سب سے

مجلس وعظ میں شراب بھی ہے

دیکھ آؤ مریض فرقت کو

رسم دنیا بھی ہے ثواب بھی ہے

ہمارے گھر سے جانا مسکرا کر پھر یہ فرمانا

تمہیں میری قسم دیکھو مری رفتار کیسی ہے

کیا کہوں کیا ہے میرے دل کی خوشی

تم چلے جاؤ گے خفا ہو کر

دل کو جاناں سے حسنؔ سمجھا بجھا کے لائے تھے

دل ہمیں سمجھا بجھا کر سوئے جاناں لے چلا

آپ کی ضد نے مجھے اور پلائی حضرت

شیخ جی اتنی نصیحت بھی بری ہوتی ہے

عشق میں بے تابیاں ہوتی ہیں لیکن اے حسنؔ

جس قدر بے چین تم ہو اس قدر کوئی نہ ہو

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے