جوشش عظیم آبادی کے اشعار
دھیان میں اس کے فنا ہو کر کوئی منہ دیکھ لے
دل وہ آئینہ نہیں جو ہر کوئی منہ دیکھ لے
طعنہ زن کفر پہ ہوتا ہے عبث اے زاہد
بت پرستی ہے ترے زہد ریا سے بہتر
یہ سچ ہے کہ اوروں ہی کو تم یاد کرو گے
میرے دل ناشاد کو کب شاد کرو گے
اللہ تا قیامت تجھ کو رکھے سلامت
کیا کیا ستم نہ دیکھے ہم نے ترے کرم سے
کفر پر مت طعن کر اے شیخ میرے رو بہ رو
مجھ کو ہے معلوم کیفیت ترے اسلام کی
ہیں دیر و حرم میں تو بھرے شیخ و برہمن
جز خانۂ دل کیجئے پھر قصد کدھر کا
کس طرح تجھ سے ملاقات میسر ہووے
یہ دعا گو ترا نے زور نہ زر رکھتا ہے
بھول جاتا ہوں میں خدائی کو
اس سے جب رام رام ہوتی ہے
صبا بھی دور کھڑی اپنے ہاتھ ملتی ہے
تری گلی میں کسی کا گزر نہیں ہرگز
وہ ماہ بھر کے جام مے ناب لے گیا
اک دم میں آفتاب کو مہتاب لے گیا
ہم کو تو یاد نہیں ہم پہ جو گزری تجھ بن
تیرے آگے کہے جس کو یہ کہانی آئے
ہمارے شعر کو سن کر سکوت خوب نہیں
بیان کیجئے اس میں جو کچھ تأمل ہو
یہ زیست طرف دل ہی میں یارب تمام ہو
کافر ہوں گر ارادۂ بیت الحرام ہو
ایسی مرے خزانۂ دل میں بھری ہے آگ
فوارہ چھوٹتا ہے مژہ سے شرار کا
یاں تک رہے جدا کہ ہمارے مذاق میں
آخر کہ زہر ہجر بھی تریاک ہو گیا
رکھتے ہیں دہانوں پہ سدا مہر خموشی
وے لوگ جنہیں آتی ہے گفتار محبت
تجھ سے ہم بزم ہوں نصیب کہاں
تو کہاں اور میں غریب کہاں
زلف اور رخ کی پرستش شرط ہے
کفر ہو اے شیخ یا اسلام ہو
زاہد نہ رہنے پائیں گے آباد مے کدے
جب تک نہ ڈھایئے گا تری خانقاہ کو
اے زلف یار تجھ سے بھی آشفتہ تر ہوں میں
مجھ سا نہ کوئی ہوگا پریشان روزگار
چھپ چھپ کے دیکھتے ہو بہت اس کو ہر کہیں
ہوگا غضب جو پڑ گئی اس کی نظر کہیں
اس کے رخسار پر کہاں ہے زلف
شعلۂ حسن کا دھواں ہے زلف
تنک اودھر ہی رہ اے حرص دنیا
نہ دے تکلیف اس گوشہ نشیں کو
اے چرخ بے کسی پہ ہماری نظر نہ کر
جو کچھ کہ تجھ سے ہو سکے تو در گزر نہ کر
داغ جگر کا اپنے احوال کیا سناؤں
بھرتے ہیں اس کے آگے شمع و چراغ پانی
ناخن یار سے بھی کھل نہ سکی
دانۂ اشک کی گرہ اے چشم
اپنا دشمن ہو اگر کچھ ہے شعور
انتظار وعدۂ فردا نہ کر
جو ترے سامنے آئے ہیں سو کم ٹھہرے ہیں
یہ ہمارا ہی کلیجہ ہے کہ ہم ٹھہرے ہیں
جو آنکھوں میں پھرتا ہے پھرے آنکھوں کے آگے
آسان خدا کر دے یہ دشوار محبت
ترا شعر ؔجوشش تجھے ہے پسند
تو محتاج ہے کس کی تائید کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چشم وحدت سے گر کوئی دیکھے
بت پرستی بھی حق پرستی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مر گئے ؔجوشش اسی دریافت میں
کیا کہیں ہے کون سی شے زندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
انسان تو ہے صورت حق کعبے میں کیا ہے
اے شیخ بھلا کیوں نہ کروں سجدے بتاں کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو ہے کعبہ وہ ہی بت خانہ ہے شیخ و برہمن
اس کی ناحق کرتے ہو تکرار دونوں ایک ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حسن اور عشق کا مذکور نہ ہووے جب تک
مجھ کو بھاتا نہیں سننا کسی افسانے کا
گلزار محبت میں نہ پھولے نہ پھلے ہم
مانند چنار آگ میں اپنی ہی جلے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مونس تازہ ہیں یہ درد و الم
مدتوں کا رفیق ہے غم تو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیوانے چاہتا ہے اگر وصل یار ہو
تیرا بڑا رقیب ہے دل اس سے راہ رکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خار زار عشق کو کیا ہو گیا
پاؤں میں کانٹے چبھوتا ہی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سجدہ جسے کریں ہیں وو ہر سو ہے جلوہ گر
جیدھر ترا مزاج ہو اودھر نماز کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پھرتے ہیں کئی قیس سے حیران و پریشان
اس عشق کی سرکار میں بہبود نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ