خالد معین کے شعر
محبت کی تو کوئی حد، کوئی سرحد نہیں ہوتی
ہمارے درمیاں یہ فاصلے، کیسے نکل آئے
لکیریں کھینچتے رہنے سے بن گئی تصویر
کوئی بھی کام ہو، بے کار تھوڑی ہوتا ہے
-
موضوع : ترغیبی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
عجب پر لطف منظر دیکھتا رہتا ہوں بارش میں
بدن جلتا ہے اور میں بھیگتا رہتا ہوں بارش میں
-
موضوع : بارش
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
شام پڑے سو جانے والا! دیپ بجھا کر یادوں کے
رات گئے تک جاگ رہا تھا پہلی پہلی بارش میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
صدائیں ڈوب جاتی ہیں ہوا کے شور میں اور میں
گلی کوچوں میں تنہا چیختا رہتا ہوں بارش میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
موسم یاد کا کوئی جھونکا، اب جو گزرے تمہاری خلوت سے
سوچ لینا ہمارے بارے میں، پر ہمارا ملال مت کرنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ایک دریچے سے دو آنکھیں روز صدائیں دیتی ہیں
رات گئے گھر لوٹنے والو شاد رہو آباد رہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کیسے گلفام کہوں، کیسے ستارہ سمجھوں
وہ بدن اور ہی مٹی کا بنایا ہوا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اس شہر فسوں گر کے عذاب اور، ثواب اور
ہجر اور طرح کا ہے، وصال اور طرح کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے