منظر لکھنوی کے اشعار
تفریق حسن و عشق کے انداز میں نہ ہو
لفظوں میں فرق ہو مگر آواز میں نہ ہو
مدتوں بعد کبھی اے نظر آنے والے
عید کا چاند نہ دیکھا تری صورت دیکھی
جانے والے جا خدا حافظ مگر یہ سوچ لے
کچھ سے کچھ ہو جائے گی دیوانگی تیرے بغیر
-
موضوع : الوداع
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہ تو کہئے آپ کی الفت میں دل بہلا رہا
ورنہ دنیا چار دن بھی رہنے کے قابل نہ تھی
مانگنے پر کیا نہ دے گا طاقت صبر و سکون
جس نے بے مانگے عطا کر دی پریشانی مجھے
آپ کی یاد میں روؤں بھی نہ میں راتوں کو
ہوں تو مجبور مگر اتنا بھی مجبور نہیں
مرگ عاشق پہ فرشتہ موت کا بدنام تھا
وہ ہنسی روکے ہوئے بیٹھا تھا جس کا کام تھا
ہم وحشیوں کا مسکن کیا پوچھتا ہے ظالم
صحرا ہے تو صحرا ہے زنداں ہے تو زنداں ہے
-
موضوع : زنداں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اہل محشر دیکھ لوں قاتل کو تو پہچان لوں
بھولی بھالی شکل تھی اور کچھ بھلا سا نام تھا
ہوئی دیوانگی اس درجہ مشہور جہاں میری
جہاں دو آدمی بھی ہیں چھڑی ہے داستاں میری
ایک موسیٰ تھے کہ ان کا ذکر ہر محفل میں ہے
اور اک میں ہوں کہ اب تک میرے دل کی دل میں ہے
ان سے جب پوچھا گیا بسمل تمہارے کیا کریں
ہنس کے بولے زخم دل دیکھا کریں رویا کریں
اب اتنا عقل سے بیگانہ ہو گیا ہوں میں
گلوں کے شکوے ستاروں سے کہہ رہا ہوں میں
کچھ ابر کو بھی ضد ہے منظرؔ مری توبہ سے
جب عہد کیا میں نے گھنگھور گھٹا چھائی
جمع ہم کرتے گئے چن چن کے تنکے باغ میں
اور نہ جانے کس کا کس کا آشیاں بنتا گیا