Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Meena Kumari Naz's Photo'

مینا کماری ناز

1933 - 1972 | ممبئی, انڈیا

فلم اداکارہ جنہیں ’ملکہ غم ‘ کہا جاتا ہے ۔ ’ تنہا چاند ‘ ان کا شعری مجموعہ ہے

فلم اداکارہ جنہیں ’ملکہ غم ‘ کہا جاتا ہے ۔ ’ تنہا چاند ‘ ان کا شعری مجموعہ ہے

مینا کماری ناز کے اشعار

4K
Favorite

باعتبار

عیادت کو آئے شفا ہو گئی

مری روح تن سے جدا ہو گئی

شمع ہوں پھول ہوں یا ریت پہ قدموں کا نشاں

آپ کو حق ہے مجھے جو بھی جی چاہے کہہ لیں

پوچھتے ہو تو سنو کیسے بسر ہوتی ہے

رات خیرات کی صدقے کی سحر ہوتی ہے

عیادت ہوتی جاتی ہے عبادت ہوتی جاتی ہے

مرے مرنے کی دیکھو سب کو عادت ہوتی جاتی ہے

تیرے قدموں کی آہٹ کو یہ دل ہے ڈھونڈتا ہر دم

ہر اک آواز پر اک تھرتھراہٹ ہوتی جاتی ہے

کہیں کہیں کوئی تارہ کہیں کہیں جگنو

جو میری رات تھی وہ آپ کا سویرا ہے

دل توڑ دیا اس نے یہ کہہ کے نگاہوں سے

پتھر سے جو ٹکرائے وہ جام نہیں ہوتا

آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا

جب میری کہانی میں وہ نام نہیں ہوتا

ہنس ہنس کے جواں دل کے ہم کیوں نہ چنیں ٹکڑے

ہر شخص کی قسمت میں انعام نہیں ہوتا

جب چاہا اقرار کیا ہے جب چاہا انکار کیا

دیکھو ہم نے خود ہی سے یہ کیسا انوکھا پیار کیا

اپنا ہی سودا کر بیٹھے

تم سا جو صبا فروش آیا

اب آنکھ کھلی اب ہوش آیا

بہکا سا جب گل پوش آیا

آنکھوں کو دیکھتے ہی بولے

بن پئے کوئی مدہوش آیا

یوں تیری رہ گزر سے دیوانہ وار گزرے

کاندھے پہ اپنے رکھ کے اپنا مزار گزرے

ہنسی تھمی ہے ان آنکھوں میں یوں نمی کی طرح

چمک اٹھے ہیں اندھیرے بھی روشنی کی طرح

چاند تنہا ہے آسماں تنہا

دل ملا ہے کہاں کہاں تنہا

آبلہ پا کوئی اس دشت میں آیا ہوگا

ورنہ آندھی میں دیا کس نے جلایا ہوگا

یہ نہ سوچو کل کیا ہو

کون کہے اس پل کیا ہو

کانچ کے ٹکڑے چنے مگر

تجھ سا وہ بے کل کیا ہو

ان کہی ان سنی سی کچھ باتیں

سونے دن اور یہ سنساں راتیں

نہ کوئی شہر نہ رستہ نہ سفر

منتشر ذہن کی الجھی گھاتیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے