Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Naseem Sahar's Photo'

نسیم سحر

1944

نسیم سحر کے اشعار

دیے اب شہر میں روشن نہیں ہیں

ہوا کی حکمرانی ہو گئی کیا

آوازوں کی بھیڑ میں اتنے شور شرابے میں

اپنی بھی اک رائے رکھنا کتنا مشکل ہے

کبھی تو سرد لگا دوپہر کا سورج بھی

کبھی بدن کے لیے اک کرن زیادہ ہوئی

لفظ بھی جس عہد میں کھو بیٹھے اپنا اعتبار

خامشی کو اس میں کتنا معتبر میں نے کیا

بہ نام امن و اماں کون مارا جائے گا

نہ جانے آج یہاں کون مارا جائے گا

جو بات کی تھی ہوا میں بکھرنے والی تھی

جو خط لکھا تھا وہ پرزوں میں بٹنے والا تھا

سفر کا مرحلۂ سخت ہی غنیمت تھا

ٹھہر گئے تو بدن کی تھکن زیادہ ہوئی

جو یاد یار سے گفت و شنید کر لی ہے

تو گویا پھول سے خوشبو کشید کر لی ہے

حدود وقت کے دروازے منتظر ہیں نسیمؔ

کہ تو یہ فاصلے کر کے عبور دستک دے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے