تمام
تعارف
غزل57
نظم1
شعر42
ای-کتاب83
ٹاپ ٢٠ شاعری 20
تصویری شاعری 5
آڈیو 10
ویڈیو 5
رباعی24
گیلری 1
شاد عظیم آبادی کے اشعار
خموشی سے مصیبت اور بھی سنگین ہوتی ہے
تڑپ اے دل تڑپنے سے ذرا تسکین ہوتی ہے
اب بھی اک عمر پہ جینے کا نہ انداز آیا
زندگی چھوڑ دے پیچھا مرا میں باز آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل مضطر سے پوچھ اے رونق بزم
میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمناؤں میں الجھایا گیا ہوں
کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں
سن چکے جب حال میرا لے کے انگڑائی کہا
کس غضب کا درد ظالم تیرے افسانے میں تھا
جیسے مری نگاہ نے دیکھا نہ ہو کبھی
محسوس یہ ہوا تجھے ہر بار دیکھ کر
کون سی بات نئی اے دل ناکام ہوئی
شام سے صبح ہوئی صبح سے پھر شام ہوئی
یہ بزم مے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی
جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ڈھونڈوگے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
جو یاد نہ آئے بھول کے پھر اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم
-
موضوع : تعلی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں شادؔ تنہا اک طرف اور دنیا کی دنیا اک طرف
سارا سمندر اک طرف آنسو کا قطرہ اک طرف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پروانوں کا تو حشر جو ہونا تھا ہو چکا
گزری ہے رات شمع پہ کیا دیکھتے چلیں
ہوں اس کوچے کے ہر ذرے سے آگاہ
ادھر سے مدتوں آیا گیا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اظہار مدعا کا ارادہ تھا آج کچھ
تیور تمہارے دیکھ کے خاموش ہو گیا
ہزار شکر میں تیرے سوا کسی کا نہیں
ہزار حیف کہ اب تک ہوا نہ تو میرا
کہاں سے لاؤں صبر حضرت ایوب اے ساقی
خم آئے گا صراحی آئے گی تب جام آئے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل اپنی طلب میں صادق تھا گھبرا کے سوئے مطلوب گیا
دریا سے یہ موتی نکلا تھا دریا ہی میں جا کر ڈوب گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عید میں عید ہوئی عیش کا ساماں دیکھا
دیکھ کر چاند جو منہ آپ کا اے جاں دیکھا
ترا آستاں جو نہ مل سکا تری رہ گزر کی زمیں سہی
ہمیں سجدہ کرنے سے کام ہے جو وہاں نہیں تو کہیں سہی
دیکھنے والے کو تیرے دیکھنے آتے ہیں لوگ
جو کشش تجھ میں تھی اب وو تیرے دیوانہ میں ہے
لحد میں کیوں نہ جاؤں منہ چھپائے
بھری محفل سے اٹھوایا گیا ہوں
جب کسی نے حال پوچھا رو دیا
چشم تر تو نے تو مجھ کو کھو دیا
غنچوں کے مسکرانے پہ کہتے ہیں ہنس کے پھول
اپنا کرو خیال ہماری تو کٹ گئی
میں حیرت و حسرت کا مارا خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریائے محبت کہتا ہے آ کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرے بیمار محبت کی یہ حالت پہنچی
کہ ہٹایا گیا تکیہ بھی سرہانے والا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نگاہ ناز سے ساقی کا دیکھنا مجھ کو
مرا وہ ہاتھ میں ساغر اٹھا کے رہ جانا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بھرے ہوں آنکھ میں آنسو خمیدہ گردن ہو
تو خامشی کو بھی اظہار مدعا کہیے
ایک ستم اور لاکھ ادائیں اف ری جوانی ہائے زمانے
ترچھی نگاہیں تنگ قبائیں اف ری جوانی ہائے زمانے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جیتے جی ہم تو غم فردا کی دھن میں مر گئے
کچھ وہی اچھے ہیں جو واقف نہیں انجام سے
ملے گا غیر بھی ان کے گلے بہ شوق اے دل
حلال کرنے مجھے عید کا ہلال آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خاروں سے یہ کہہ دو کہ گل تر سے نہ الجھیں
سیکھے کوئی انداز شریفانہ ہمارا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو تنگ آ کر کسی دن دل پہ ہم کچھ ٹھان لیتے ہیں
ستم دیکھو کہ وہ بھی چھوٹتے پہچان لیتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نازک تھا بہت کچھ دل میرا اے شادؔ تحمل ہو نہ سکا
اک ٹھیس لگی تھی یوں ہی سی کیا جلد یہ شیشہ ٹوٹ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نظر کی برچھیاں جو سہہ سکے سینا اسی کا ہے
ہمارا آپ کا جینا نہیں جینا اسی کا ہے
طلب کریں بھی تو کیا شے طلب کریں اے شادؔ
ہمیں تو آپ نہیں اپنا مدعا معلوم
کہتے ہیں اہل ہوش جب افسانہ آپ کا
ہنستا ہے دیکھ دیکھ کے دیوانہ آپ کا
تسکین تو ہوتی تھی تسکین نہ ہونے ث
رونا بھی نہیں آتا ہر وقت کے رونے سے
شب کو مری چشم حسرت کا سب درد دل ان سے کہہ جانا
دانتوں میں دبا کر ہونٹ اپنا کچھ سوچ کے اس کا رہ جانا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اجل بھی ٹل گئی دیکھی گئی حالت نہ آنکھوں سے
شب غم میں مصیبت سی مصیبت ہم نے جھیلی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چمن میں جا کے ہم نے غور سے اوراق گل دیکھے
تمہارے حسن کی شرحیں لکھی ہیں ان رسالوں میں
سنی حکایت ہستی تو درمیاں سے سنی
نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم
-
موضوع : زندگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے شوق پتا کچھ تو ہی بتا اب تک یہ کرشمہ کچھ نہ کھلا
ہم میں ہے دل بے تاب نہاں یا آپ دل بے تاب ہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ ایسا کر کہ خلد آباد تک اے شادؔ جا پہنچیں
ابھی تک راہ میں وہ کر رہے ہیں انتظار اپنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ