شکیل جاذب کے اشعار
پھر تجھے اور مجھے اور کہیں جانا ہے
ہم سفر ساتھ تو چل جتنی سڑک باقی ہے
مجھ کو عطا ہوا ہے یہ کیسا لباس زیست
بڑھتے ہیں جس کے چاک برابر رفو کے ساتھ
اس کی بھی مری طرح تھی اک اپنی کہانی
اس کو بھی نبھانا پڑا کردار مجھے بھی
جو گفتگو میں سب سے ضروری تھا وہ سخن
ان کی سماعتوں نے اضافی سمجھ لیا
-
موضوع : بے خبری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا کسی امید پر پھر سے در دل وا کروں
تجھ سے بڑھ کر خود بتا میرا شناسا کون تھا
-
موضوع : امید
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا کروں اے تشنگی تیرا مداوا بس وہ لب
جن لبوں کو چھو کے پانی آگ بنتا جائے ہے
تازہ وارد ہوں میاں اور یہ شہر دل ہے
کچھ کمانے کو یہاں کار زیاں ڈھونڈتا ہوں
-
موضوع : بے روزگاری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یارو دعا کرو یہ کوئی حادثہ نہ ہو
پہلے یوں انتظار میں لذت کبھی نہ تھی
-
موضوع : انتظار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کار دنیا کو بھی کار عشق میں شامل سمجھ
اس لیے اے زندگی تیری پتہ رکھتا ہوں میں