aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ".raqs"
رئیس امروہوی
1914 - 1988
شاعر
رئیس فروغ
1926 - 1982
رئیس رامپوری
born.1930
مصنف
آفتاب رئیس پانی پتی
رئیس صدیقی
born.1957
رئیس الدین رئیس
born.1948
یوسف تقی
born.1943
رئیس انصاری
born.1951
نواب امراوبہادر دلیر
1873 - 1926
قمر رئیس
1932 - 2009
احمد رئیس
born.1940
رئیس وارثی
born.1963
رئیس احمد جعفری
1912 - 1968
قمر رئیس بہرائچی
born.1956
رئیس اختر
born.1935
یک نظر بیش نہیں فرصت ہستی غافلگرمیٔ بزم ہے اک رقص شرر ہوتے تک
رقص ہے رنگ پر رنگ ہم رقص ہیںسب بچھڑ جائیں گے سب بکھر جائیں گے
رقص مے تیز کرو ساز کی لے تیز کروسوئے مے خانہ سفیران حرم آتے ہیں
دیکھ زنداں سے پرے رنگ چمن جوش بہاررقص کرنا ہے تو پھر پاؤں کی زنجیر نہ دیکھ
تمہیں اس سے محبت ہے تو ہمت کیوں نہیں کرتےکسی دن اس کے در پہ رقص وحشت کیوں نہیں کرتے
امیدوں کی ایک دھند ہے اورکچھ ایسا ہے جوصاف دکھتا بھی نہیں اورچھپتا بھی نہیں ۔ اسے کے سہارے زندگی چل رہی ہے ۔ سب کچھ ہاتھ سے چلے جانے کے بعد اگرکچھ بچتا ہے تووہ امید ہی ہے ۔ شاعری کے عاشق کے پاس بھی بس یہی ایک اثاثہ ہے ، وہ اسی کے سہارے زندہ ہے ۔ جو طویل رات وہ ہجر کے دکھوں میں گزاررہا ہے اس کی بھی اسے سحرنظرآتی ہے ۔ ہم یہ انتخاب اس لئے بھی پیش کررہے ہیں کہ یہ زندگی کے مشکل ترین وقتوں میں حوصلہ مندی کا استعارہ ہے ۔
سردی کا موسم بہت رومان پرور ہوتا ہے ۔ اس میں سورج کی شدت اور آگ کی گرمی بھی مزا دینے لگتی ہے ۔ایک ایسا موسم جس میں یہ دونوں شدتیں اپنا اثر زائل کردیں اور لطف دینے لگیں عاشق کیلئے ایک اور طرح کی بے چینی پیدا کر دیتا ہے کہ اس کے ہجر کی شدتیں کم ہونے کے بجائے اور بڑھ جاتی ہیں ۔ سردی کے موسم کو اور بھی کئی زاویوں سے شاعری میں برتا گیا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
سایہ شاعری ہی کیا عام زندگی میں بھی سکون اور راحت کی ایک علامت ہے ۔ جس میں جاکر آدمی دھوپ کی شدت سے بچتا ہے اور سکون کی سانسیں لیتا ہے ۔ البتہ شاعری میں سایہ اور دھوپ کی شدت زندگی کی کثیر صورتوں کیلئے ایک علامت کے طور پر برتی گئی ہے ۔ یہاں سایہ صرف دیوار یا کسی پیڑ کا ہی سایہ نہیں رہتا بلکہ اس کی صورتیں بہت متنوع ہوجاتی ہیں۔ اسی طرح دھوپ صرف سورج ہی کی نہیں بلکہ زندگی کی تمام ترتکلیف دہ اور منفی صورتوں کا استعارہ بن جاتی ہے ۔
रक़्सرَقْص
اصول نغمی یا فطری امنگ اور جوشِ مسرت میں تھرکنے اور ناچنے کا عمل یا کیفیت
हम-रक़्सہَمْ رَقْص
ایک ساتھ ناچنے والا، باہم رقص کرنے والے
रक़्स करनाرَقْص کَرْنا
ناچنا، خوشی منانا یا ظاہر کرنا
रक़्स-ओ-ग़नाرَقْص و غِنا
ناچ گانا ، نغمہ.
رقص مے
خمار بارہ بنکوی
غزل
رقص بسمل ہے
زاہدہ حنا
کہانیاں/ افسانے
بساط رقص
مخدومؔ محی الدین
مجموعہ
رقص بسمل
شین مظفرپوری
خود نوشت
مور رقص اور تماشائی
نورالحسنین
افسانہ
رقص شرر
انّ میری شمل
شاعری تنقید
رقص اجل
رقص حیات
پرویز شاہدی
رقص تنہائی
عقیل نعمانی
ملک زادہ منظور احمد
رقص طاؤس
سلیم ساغر
رباعی
رقص و سرود
تعلیم
راہی معصوم رضا
انتخاب
دشت میں رقص شوق بہار اب کہاں باد پیمائی دیوانہ وار اب کہاںبس گزرنے کو ہے موسم ہاؤ ہو تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے
تری یادوں کی خوشبو کھڑکیوں میں رقص کرتی ہےترے غم میں سلگتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
رقص میں ہوگی ایک پرچھائیںدیپ جلنے کے بعد کیا ہوگا
رقص صبا کے جشن میں ہم تم بھی ناچتےاے کاش تم بھی آ گئے ہوتے صبا کے ساتھ
شوق رقص سے جب تک انگلیاں نہیں کھلتیںپاؤں سے ہواؤں کے بیڑیاں نہیں کھلتیں
ظلم کا یہ ڈھب دیکھورقص آتش و آہن
بارہا خواب میں پا کر مجھے پیاسا محسنؔاس کی زلفوں نے کیا رقص گھٹاؤں جیسا
مے کدہ کا جلیلؔ رنگ نہ پوچھرقص جام و خم و سبو ہے وہی
رقص دیوانگی آنگن میں جو دیکھا ہوگاچھ دسمبر کو شری رام نے سوچا ہوگا
قلب انسانی میں رقص عیش و غم رہتا نہیںنغمہ رہ جاتا ہے لطف زیر و بم رہتا نہیں
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books