aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "patvaar"
پطرس بخاری
1898 - 1958
مصنف
وجیندر سنگھ پرواز
born.1943
شاعر
ذہین لکھنوی
born.1999
سرجیت پاتر
1945 - 2024
پرواز جالندھری
جینت پرمار
born.1955
نصیر پرواز
1940 - 2021
پیکر جعفری
سبھاش پاٹھک ضیا
born.1990
درشن دیال پرواز
born.1935
گیانیندر پاٹھک
born.1981
نور پرکار
born.1942
نور پیکر
ظفر احمد پرواز
الطاف پرواز
1920 - 1992
جس دن سے چلا ہوں مری منزل پہ نظر ہےآنکھوں نے کبھی میل کا پتھر نہیں دیکھا
جس کی بیٹی کو ڈاکو اٹھا لے گئےہاتھ بھر کھیت سے ایک انگشت پٹوار نے کاٹ لی ہے
آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرےجتنے اس پیڑ کے پھل تھے پس دیوار گرے
نہیں دنیا کو جب پروا ہماریتو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم
میں نے ہاتھوں کو ہی پتوار بنایا ورنہایک ٹوٹی ہوئی کشتی مرے کس کام کی تھی
اختر الایمان کی ۱۰ بہترین نظمیں
طنز اور مزاح در اصل سماج کی ناہمواریوں سے پھوٹتا ہے۔ اگر کسی معاشرے کو صحیح طور پر جاننا ہو تو اس معاشرے میں لکھا گیا طنزیہ، مزاحیہ ادب پڑھنا چاہیے۔ اردو میں بھی طنزیہ مزاحیہ ادب کی شاندار روایت رہی ہے۔ مشتاق احمد یوسفی، پطرس بخاری، رشید احمد صدیقی اور بے شمار ادیبوں نے بہترین مزاحیہ، طنزیہ تحریریں لکھیں۔ ریختہ پر یہ گوشہ اردو میں لکھی گئیں خوبصورت اور مشہور طنزیہ مزاحیہ تحریروں سے آباد ہے۔ پڑھیے اور زندگی کو خوشگوار بنائیے۔
पतवारپتوار
Oar, Red-Sorrel
पटवारپٹوار
official of revenue department
पतावरپتاور
dry grass or straw used for thatching
پطرس کے مضامین
مضامین
نثر
معلم پٹوار نہر
آغا نثار احمد
پرواز
اے پی جے عبد الکلام
خودنوشت
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
محمد ایوب خاں
انتخاب مضامین پطرس
کلیات پطرس
ناصر کاظمی کی شاعری میں پیکر تراشی
سمیہ تمکین
تنقید
میمونہ وحید
ہفت پیکر
حفیظ جالندھری
افسانہ
مطبخ یوسفی
محمد یعقوب علی عفی
دستر خوان
پطرس کے خطوط
خطوط
تاریخ آزاد پٹھان
اللہ بخش یوسفی
تاریخ
تخلیقات پطرس
وہ کشتیاں مری پتوار جن کے ٹوٹ گئےوہ بادباں جو ترستے رہے ہوا کے لیے
مچھیرا مچھلیوں میں گھر گیا ہےاور اب پتوار سینہ سے لگا کر
ہاتھ مرے پتوار بنے ہیں اور لہریں کشتی میریزور ہوا کا قائم ہے دریا کی روانی باقی ہے
دریا سے ابھی تک ہے وہی ربط ہماراکشتی میں ہماری کوئی پتوار نہیں ہے
ٹوٹے ہوئے پتوار ہیں کشتی کے تو ہم کیاہاری ہوئی باہوں کو ہی پتوار بنا دے
سامنے کوئی بھنور ہے نہ تلاطم پھر بھیچھوٹتی جائے ہے پتوار یہ قصہ کیا ہے
ہم ڈوب گئے جاگتی راتوں کے بھنور میںہاتھ اس کا ہمارے لیے پتوار ہی کب تھا
موجیں ہی پتوار بنیں گی طوفاں پار لگائے گادریا کے ہیں بس دو ساحل کشتی کے ہیں چھور بہت
دوری ہے بس ایک فیصلے کیپتوار چنوں کہ پر بناؤں
جب دریا کا کوئی چھور نہیں ملتاکشتی سے پتوار الجھنے لگتے ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books