رخسار پر شاعری
شاعری میں محبوب کے جسمانی اعضا کے بیان والا حصہ بہت دلچسپ اور رومان پرور ہے ۔ یہاں آپ محبوب کے رخسار کا بیان پڑھ کر خود اپنے بدن میں ایک جھرجھری سی محسوس کرنے لگیں گے ۔ ہم یہاں نئی پرانی شاعری سے رخسار کو موضوع بنانے والے کچھ اچھے شعروں کا انتخاب آپ کے لئے پیش کر رہے ہیں ۔
ان کے رخسار پہ ڈھلکے ہوئے آنسو توبہ
میں نے شبنم کو بھی شعلوں پہ مچلتے دیکھا
پوچھو نہ عرق رخساروں سے رنگینئ حسن کو بڑھنے دو
سنتے ہیں کہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں
wipe not the droplets from your face, let beauty's lustre grow
drops of dew when flowers grace, enhance their freshness so
-
موضوع : حسن
اب میں سمجھا ترے رخسار پہ تل کا مطلب
دولت حسن پہ دربان بٹھا رکھا ہے
The import of this spot upon your face I now detect
The treasure of your beauty does this sentinel protect
مدت سے اک لڑکی کے رخسار کی دھوپ نہیں آئی
اس لئے میرے کمرے میں اتنی ٹھنڈک رہتی ہے
حاجت نہیں بناؤ کی اے نازنیں تجھے
زیور ہے سادگی ترے رخسار کے لیے
-
موضوع : سادگی
عارضوں پر یہ ڈھلکتے ہوئے آنسو توبہ
ہم نے شعلوں پہ مچلتی ہوئی شبنم دیکھی
lord forbid that tears on your cheeks do flow
like dewdrops agonizing on embers all aglow
رخسار پر ہے رنگ حیا کا فروغ آج
بوسے کا نام میں نے لیا وہ نکھر گئے
چاہتا ہے اس جہاں میں گر بہشت
جا تماشا دیکھ اس رخسار کا
جو ان کو لپٹا کے گال چوما حیا سے آنے لگا پسینہ
ہوئی ہے بوسوں کی گرم بھٹی کھنچے نہ کیوں کر شراب عارض
نکھر گئے ہیں پسینے میں بھیگ کر عارض
گلوں نے اور بھی شبنم سے تازگی پائی
your cheeks with perspiration are all aglow anew
these flowers are now fresher laden with the dew
قامت تری دلیل قیامت کی ہو گئی
کام آفتاب حشر کا رخسار نے کیا
اس کے رخسار دیکھ جیتا ہوں
عارضی میری زندگانی ہے
جانے کس دم نکل آئے ترے رخسار کی دھوپ
مدتوں دھیان ترے سایۂ در پر رکھا
ترے رخسار سے بے طرح لپٹی جائے ہے ظالم
جو کچھ کہیے تو بل کھا الجھتی ہے زلف بے ڈھنگی
-
موضوع : زلف
دیکھنا ہر صبح تجھ رخسار کا
ہے مطالعہ مطلع انوار کا
رخسار کے عرق کا ترے بھاؤ دیکھ کر
پانی کے مول نرخ ہوا ہے گلاب کا