Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صابر کے اشعار

712
Favorite

باعتبار

چلچلاتی دھوپ تھی لیکن تھا سایہ ہم قدم

سائباں کی چھاؤں نے مجھ کو اکیلا کر دیا

ترے تصور کی دھوپ اوڑھے کھڑا ہوں چھت پر

مرے لیے سردیوں کا موسم ذرا الگ ہے

رکھے رکھے ہو گئے پرانے تمام رشتے

کہاں کسی اجنبی سے رشتہ نیا بنائیں

سارے منظر حسین لگتے ہیں

دوریاں کم نہ ہوں تو بہتر ہے

مجھ سے کل محفل میں اس نے مسکرا کر بات کی

وہ مرا ہو ہی نہیں سکتا یہ پکا کر دیا

ہم اس کی خاطر بچا نہ پائیں گے عمر اپنی

فضول خرچی کی ہم کو عادت سی ہو گئی ہے

یہ کاروبار محبت ہے تم نہ سمجھوگے

ہوا ہے مجھ کو بہت فائدہ خسارے میں

ہنس ہنس کے اس سے باتیں کیے جا رہے ہو تم

صابرؔ وہ دل میں اور ہی کچھ سوچتا نہ ہو

سبھی مسافر چلیں اگر ایک رخ تو کیا ہے مزا سفر کا

تم اپنے امکاں تلاش کر لو مجھے پرندے پکارتے ہیں

سینت کر ایمان کچھ دن اور رکھنا ہے ابھی

آج کل بازار میں مندی ہے سستا ہے ابھی

فصل بوئی بھی ہم نے کاٹی بھی

اب نہ کہنا زمین بنجر ہے

اس کے شر سے میں سدا مانگتا رہتا ہوں پناہ

اسی دنیا سے محبت بھی بلا کی ہے مجھے

یہاں پہ ہنسنا روا ہے رونا ہے بے حیائی

سقوط شہر جنوں کا ماتم ذرا الگ ہے

یہ کیا بدمذاقی ہے گرد جھاڑتے کیوں ہو

اس مکان خستہ میں یار ہم بھی رہتے ہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے