Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیوالی پر شعر

دیوالی کے مبارک موقع پر منتخب شاعری

بیس برس سے اک تارے پر من کی جوت جگاتا ہوں

دیوالی کی رات کو تو بھی کوئی دیا جلایا کر

ماجد الباقری

پیار کی جوت سے گھر گھر ہے چراغاں ورنہ

ایک بھی شمع نہ روشن ہو ہوا کے ڈر سے

شکیب جلالی

مل کے ہوتی تھی کبھی عید بھی دیوالی بھی

اب یہ حالت ہے کہ ڈر ڈر کے گلے ملتے ہیں

نامعلوم

سبھی کے دیپ سندر ہیں ہمارے کیا تمہارے کیا

اجالا ہر طرف ہے اس کنارے اس کنارے کیا

حفیظ بنارسی

ہستی کا نظارہ کیا کہئے مرتا ہے کوئی جیتا ہے کوئی

جیسے کہ دوالی ہو کہ دیا جلتا جائے بجھتا جائے

نشور واحدی

میلے میں گر نظر نہ آتا روپ کسی متوالی کا

پھیکا پھیکا رہ جاتا تہوار بھی اس دیوالی کا

ممتاز گورمانی

آج کی رات دوالی ہے دیے روشن ہیں

آج کی رات یہ لگتا ہے میں سو سکتا ہوں

عزم شاکری

راہوں میں جان گھر میں چراغوں سے شان ہے

دیپاولی سے آج زمین آسمان ہے

عبید اعظم اعظمی

تھا انتظار منائیں گے مل کے دیوالی

نہ تم ہی لوٹ کے آئے نہ وقت شام ہوا

آنس معین

ہے دسہرے میں بھی یوں گر فرحت و زینت نظیرؔ

پر دوالی بھی عجب پاکیزہ تر تیوہار ہے

نظیر اکبرآبادی

داغوں کی بس دکھا دی دوالی میں روشنی

ہم سا نہ ہوگا کوئی جہاں میں دیوالیہ

حاتم علی مہر

دوستو کیا کیا دوالی میں نشاط و عیش ہے

سب مہیا ہے جو اس ہنگام کے شایاں ہے شے

نظیر اکبرآبادی

ہونے دو چراغاں محلوں میں کیا ہم کو اگر دیوالی ہے

مزدور ہیں ہم مزدور ہیں ہم مزدور کی دنیا کالی ہے

جمیلؔ مظہری

جل بجھوں گا بھڑک کے دم بھر میں

میں ہوں گویا دیا دوالی کا

نادر شاہجہاں پوری

جو سنتے ہیں کہ ترے شہر میں دسہرا ہے

ہم اپنے گھر میں دوالی سجانے لگتے ہیں

جمنا پرشاد راہیؔ

کھڑکیوں سے جھانکتی ہے روشنی

بتیاں جلتی ہیں گھر گھر رات میں

محمد علوی

وہ دن بھی ہائے کیا دن تھے جب اپنا بھی تعلق تھا

دشہرے سے دوالی سے بسنتوں سے بہاروں سے

کیف بھوپالی

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے