اشعر نجمی
غزل 11
اشعار 15
اندھیرے میں تجسس کا تقاضا چھوڑ جانا ہے
کسی دن خامشی میں خود کو تنہا چھوڑ جانا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تم بھی تھے سرشار میں بھی غرق بحر رنگ و بو
پھر بھلا دونوں میں آخر خود کشیدہ کون تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
شاید مری نگاہ میں کوئی شگاف تھا
ورنہ اداس رات کا چہرہ تو صاف تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ناتمامی کے شرر میں روز و شب جلتے رہے
سچ تو یہ ہے بے زباں میں بھی نہیں تو بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کینوس پر ہے یہ کس کا پیکر حرف و صدا
اک نمود آرزو جو بے نشاں ہے اور بس
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے