join rekhta family!
آنکھیں نہ جینے دیں گی تری بے وفا مجھے
کیوں کھڑکیوں سے جھانک رہی ہے قضا مجھے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
بناوٹ وضع داری میں ہو یا بے ساختہ پن میں
ہمیں انداز وہ بھاتا ہے جس میں کچھ ادا نکلے
میں ہاتھ جوڑتا ہوں بڑی دیر سے حضور
لگ جائیے گلے سے اب انکار ہو چکا
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
کوثر کا جام اس کو الٰہی نصیب ہو
کوئی شراب میری لحد پر چھڑک گیا
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
بالوں میں بل ہے آنکھ میں سرمہ ہے منہ میں پان
گھر سے نکل کے پاؤں نکالے نکل چلے
ہم نہ کہتے تھے ہنسی اچھی نہیں
آ گئی آخر رکاوٹ دیکھیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
تو خزاں میں جو سیر کو نکلے
ہرے ہو جائیں بے بہار درخت
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
یار تک لے نہ گئے اشک بہا کر ہم کو
اس کو بھی دیکھ لیا دیدۂ تر کچھ بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
میرا لہو چٹائے گا جب تک نہ تیغ کو
قاتل کو دہنے ہاتھ سے کھانا حرام ہے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
قاضی کو جو رند کچھ چٹا دیں
مسجد کی بغل میں مے کدہ ہو
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
کسی نے کعبہ بنایا کسی نے بت خانہ
بنا نہ ایک گھروندا تمہارے گھر کی طرح
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
قتل پر بیڑا اٹھا کر تیغ کیا باندھوگے تم
لو خبر اپنی دہن گم ہے کمر ملتی نہیں
جان صدقے ایک بوسے پر کریں گے عمر بھر
دیکھ لو منہ سے ملا کر منہ ہمارا جھوٹ سچ
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
مجھ کو رونے تو دو دکھا دوں گا
بلبلا ہے یہ آسمان نہیں
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
دکھایا اس نے بن ٹھن کر وہ جلوہ اپنی صورت کا
کہ پانی پھر گیا آئینے پر دریاے حیرت کا
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
امیر شال دو شالوں میں گرم راحت و عیش
غریب کے لیے جاڑوں میں زندگانی دھوپ
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
جوتا نیا پہن کے وہ پنجوں کے بل چلے
کپڑے بدل کے جامے سے باہر نکل چلے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
چوٹی گندھوائی ہوئی یار نے کھلوا ڈالی
رحم آیا کوئی محبوس رسن یاد آیا
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
نہ محبت ہے دلوں میں نہ حیا آنکھوں میں
یہ صنم تو نے بنائے ہیں خدایا کیسے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
پوچھے رندوں سے کوئی ان مفتیوں کا جھوٹ سچ
دو دلیلوں سے یہ کر لیتے ہیں دعویٰ جھوٹ سچ
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
زاہد سناؤں وصف جو اپنی شراب کے
پڑھنے لگیں درود فرشتے ثواب کے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
کوئی حرم کو گیا کوئی دیر کو اے بحرؔ
ہزار شکر نہ میں اس دوراہے میں بھٹکا
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
دیوانگی میں پھینک رہے تھے جو ہم لباس
اتری قبا بخار بدن سے اتر گیا
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
انگلیاں تو نے جو اے رشک چمن چٹکائیں
مجھ کو غنچوں کے چٹکنے کی صدائیں آئیں
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
کیا خبر تھی صبح ہو جائے گی تیرے نور سے
شام سے میرا چراغ خانہ رخصت مانگتا
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
جا جا کے مسجدوں میں بھرے طاق بھی بہت
اس بت کی بارگہہ میں نہ پہنچا کسی طرح
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
نامہ کیا یار کو پہنچایا کہ معراج ہوئی
عرش پر بیٹھ کے گونجے گا کبوتر اپنا
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
ہر طرح ہم دل نا فہم کو سمجھا لیں گے
داغ موجود ہیں پھولوں کو خزاں ہونے دو
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
عاشق سے ناک بھوں نہ چڑھا او کتاب رو
ہم درس عشق میں یہ الف بھی پڑھے نہیں
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
خوب چلتی ہے ناؤ کاغذ کی
گھر میں قاضی کے مال آتا ہے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
بھٹک کے کوئی گیا دیر کو کوئی کعبے
عجیب بھول بھلیاں ہے مرحلہ دل کا
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
نہ نکلے گا دل اس کے گیسو میں پھنس کر
یہ کالا کبھی من اگلتا نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
ابر بہار اب بھی جچتا نہیں نظر میں
کچھ آنسوؤں کے قطرے اب بھی ہیں چشم تر میں
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
مرے بغیر نہ اک دم اسے قرار آتا
ذرا بھی ضبط جو مجھ بے قرار میں ہوتا
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
کافر عشق ہوں میں سب سے محبت ہے مجھے
ایک بت کیا کہ سمایا ہے کلیسا دل میں
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
شب وصلت تو جاتے جاتے اندھا کر گئی مجھ کو
تم اب بہرا کرو صاحب سنا کر نام رخصت کا
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
بے طرح دل میں بھرا رہتا ہے زلفوں کا دھواں
دم نکل جائے کسی روز نہ گھٹ کر اپنا
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
ہڈیاں میری اگر پائیں تو کوڑے کی طرح
پھینک دیں اہل زمیں چرخ کہن سے باہر
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
پیار کی آنکھ سے دشمن کو بھی جو دیکھتے ہیں
ہم نے ایسے بھی ہیں اللہ کے پیارے دیکھے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
یار کو دیکھتے ہی مر گئے اے بحرؔ افسوس
خاک میری کوئی آنکھوں میں قضا کی جھونکے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
اڑ گئی ٹوپی بھی سر کے جب چلی باد وبال
تاج شہ کو مورچھل آندھی کا جھونکا ہو گیا
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
مختار ہیں وہ لکھیں نہ لکھیں جواب خط
صاحب کو روز اپنا عریضہ رپورٹ ہے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
ظالم ہماری آج کی یہ بات یاد رکھ
اتنا بھی دل جلوں کا ستانا بھلا نہیں
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
خواہش دیدار میں آنکھیں بھی ہیں میری رقیب
سات پردوں میں چھپا رکھا ہے اس کے نور کو
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
واعظو ہم رند کیوں کر کابل جنت نہیں
کیا گنہ گاروں کو میراث پدر ملتی نہیں
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
غیر پر کیوں نگاہ کرتے ہو
مجھ کو اس تیر کا نشانہ کرو
-
موضوع : تیر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
زاہدو دعوت رنداں ہے شراب اور کباب
کبھی میخانے میں بھی روزہ کشائی ہو جائے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
ہے نگینہ ہر ایک عضو بدن
تم کو کیا احتیاج زیور کی
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
مرے قتل پر تم نے بیڑا اٹھایا
مرے ہاتھ کا پان کھایا تو ہوتا
-
موضوع : پان
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
سو فساد ایک عشق میں اٹھے
بویا اک تخم اگے ہزار درخت
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی