قمر عباس قمر کے اشعار
سرد راتوں کا تقاضہ تھا بدن جل جاے
پھر وہ اک آگ جو سینہ سے لگائی میں نے
یوں رات گئے کس کو صدا دیتے ہیں اکثر
وہ کون ہمارا تھا جو واپس نہیں آیہ
مجھے بچا لے مرے یار سوز امشب سے
کہ اک ستارۂ وحشت جبیں سے گزرے گا
-
موضوع : وحشت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تشنہ لب ایسا کہ ہونٹوں پہ پڑے ہیں چھالے
مطمئن ایسا ہوں دریا کو بھی حیرانی ہے
اب کہ ممکن ہے زمیں خون کی پیاسی نہ رہے
اک قبیلے نے میری بات نہیں مانی ہے
-
موضوع : خون
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
الگ الگ سی ہے سمتوں کا اب سفر درپیش
تمہارا ہاتھ مرے ہاتھ سے جدا بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پہاڑ پیڑ ندی ساتھ دے رہے ہیں مرا
یہ تیری اور مرا آخری سفر تو نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پلٹنے والے پرندوں پہ بد حواسی ہے
میں اس زمیں کا کہیں آخری شجر تو نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ احتجاج عجب ہے خلاف تیغ ستم
زمیں میں جذب نہیں ہو رہا ہے خوں میرا
میرے ماتھے پہ ابھر آتے تھے وحشت کے نقوش
میری مٹی کسی صحرا سے اٹھائی گئی تھی
-
موضوع : وحشت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجنوں سے یہ کہنا کہ مرے شہر میں آ جائے
وحشت کے لیے ایک بیابان ابھی ہے