aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

طاہر فراز کے اشعار

316
Favorite

باعتبار

جیل سے واپس آ کر اس نے پانچوں وقت نماز پڑھی

منہ بھی بند ہوئے سب کے اور بدنامی بھی ختم ہوئی

جب بھی ٹوٹا مرے خوابوں کا حسیں تاج محل

میں نے گھبرا کے کہی میرؔ کے لہجے میں غزل

اس بلندی پہ بہت تنہا ہوں

کاش میں سب کے برابر ہوتا

جن کو نیندوں کی نہ ہو چادر نصیب

ان سے خوابوں کا حسیں بستر نہ مانگ

ختم ہو جائے گا جس دن بھی تمہارا انتظار

گھر کے دروازے پہ دستک چیختی رہ جائے گی

تاریکیوں نے خود کو ملایا ہے دھوپ میں

سایہ جو شام کا نظر آیا ہے دھوپ میں

عمر بھر کو مجھے بے صدا کر گیا

تیرا اک بار منہ پھیر کر بولنا

تمام دن کے دکھوں کا حساب کرنا ہے

میں چاہتا ہوں کوئی میرے آس پاس نہ ہو

اس زاویے سے دیکھیے آئینۂ حیات

جس زاویے سے میں نے لگایا ہے دھوپ میں

حادثے راہ کے زیور ہیں مسافر کے لیے

ایک ٹھوکر جو لگی ہے تو ارادہ نہ بدل

کیسے مانوں کہ زمانے کی خبر رکھتی ہے

گردش وقت تو بس مجھ پہ نظر رکھتی ہے

دل بھی لہولہان ہے آنکھیں بھی ہیں اداس

شاید انا نے شہ رگ جذبات کاٹ دی

کانپتے ہونٹ بھیگتی پلکیں

بات ادھوری ہی چھوڑ دیتا ہوں

کاش ایسا کوئی منظر ہوتا

میرے کاندھے پہ ترا سر ہوتا

پرانے عہد کے قصے سناتا رہتا ہے

بچا ہوا ہے جو بوڑھا شجر ہماری طرف

آدمی ہوں وصف پیغمبر نہ مانگ

مجھ سے میرے دوست میرا سر نہ مانگ

کیا خبر تھی آئے گا اک روز ایسا وقت بھی

میری گویائی ترا منہ دیکھتی رہ جائے گی

مرے ہنر کا اسے بھی نہ تھا کچھ اندازہ

ملال یہ ہے اسے دوسری شکست ہوئی

دھوپ مجھ کو جو لیے پھرتی ہے سائے سائے

ہے تو آوارہ مگر ذہن میں گھر رکھتی ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے