عمیر منظر
غزل 6
اشعار 11
بنا کے وہم و گماں کی دنیا حقیقتوں کے سراب دیکھوں
میں اپنے ہی آئینے میں خود کو جہاں بھی دیکھوں خراب دیکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بڑھتے چلے گئے جو وہ منزل کو پا گئے
میں پتھروں سے پاؤں بچانے میں رہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مرحلے اور آنے والے ہیں
تیر اپنا ابھی کمان میں رکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہ میرے ساتھی ہیں پیارے ساتھی مگر انہیں بھی نہیں گوارا
میں اپنی وحشت کے مقبرے سے نئی تمنا کے خواب دیکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہاں ہم نے کسی سے دل لگایا ہی نہیں منظرؔ
کہ اس دنیا سے آخر ایک دن بے زار ہونا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے