aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "haala"
الطاف حسین حالی
1837 - 1914
شاعر
امانت لکھنوی
1815 - 1858
لتا حیا
حیا لکھنوی
سابیر ہاکا
born.1986
علیم اللہ حالی
born.1940
مرزا رحیم الدین حیا
1797 - 1887
عبدالرحمٰن حیا
مصنف
حالی اکیڈمی، پانی پت
ناشر
حلقۂ ارباب ذوق، لاہور
مدیر
نشاط بسوانی
حلقۂ ارباب ذوق
حلقۂ ارباب ذوق، حیدرآباد
حلقۂ ارباب ذوق، نئی دہلی
حلقۂ ادب، لکھنؤ
پڑی رہنے دو انسانوں کی لاشیںزمیں کا بوجھ ہلکا کیوں کریں ہم
کبھی خود پہ کبھی حالات پہ رونا آیابات نکلی تو ہر اک بات پہ رونا آیا
سبزہ و گل کہاں سے آئے ہیںابر کیا چیز ہے ہوا کیا ہے
بے اماں تھا آپ لیکن معجزہ ہے یہ ریاضؔہالۂ شفقت تھا اس کو آسرا دیتے ہوئے
اس سے پہلے نظر نہیں آیااس طرح چاند کا یہ ہالا مجھے
عورت کو موضوع بنانے والی شاعری عورت کے حسن ، اس کی صنفی خصوصیات ، اس کے تئیں اختیار کئے جانے والے مرداساس سماج کے رویوں اور دیگر بہت سے پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے ۔ عورت کی اس کتھا کے مختلف رنگوں کو ہمارے اس انتخاب میں دیکھئے ۔
نظموں کا وسیع ذخیرہ-اردو شاعری کی ایک صنف اردو میں نظم کی صنف انیسویں صدی کی آخری دہائیوں کے دوران انگریزی کے اثر سے پیدا ہوئی جو دھیرے دھیرے پوری طرح قائم ہو گئی۔ نظم بحر اور قافیے میں بھی ہوتی ہے اور اس کے بغیر بھی۔ اب نثری نظم بھی اردو میں مستحکم ہو گئی ہے۔
हालाہالہ
a luminous circle round the moon a halo a nimbus
चाँद या सूरज के गिर्द पड़नेवाला घेरा, मंडल, परिवेष ।
हालेہالے
Halo
हालीحالی
at present
हाल का, आधुनिक, आभूषित, श्रृंगारित, जेवर से आरास्तः।।
हिलाओہلاؤ
shake
ہالہ
اے۔آر۔خاتون دہلوی
معاشرتی
خواتین کی تحریریں
مسدس حالی
مسدس
مقدمہ شعر و شاعری
شاعری تنقید
مخزن تصوف
سماع اور دیگر اصطلاحات
یادگار غالب
جدید نظم: حالی سے میرا جی تک
کوثر مظہری
نظم
میر تقی میر
امیر حسن نورانی
یونس جاوید
تحقیق
حالی کی سوانح نگاری : حیات جاوید کی روشنی میں
ملک راشد فیصل
ہوا کے خلاف
جہانگیر نایاب
حضرت سلطان صلاح الدین ایوبی کی زندگی
نامعلوم مصنف
سوانح حیات
حیات جاوید
تاریکیوں میں نور کا ہالا بھی تھا کہیںدشت خیال اپنا مقدر لگا مجھے
خدا کرے کہ اسے علم بھی نہ ہو محسنؔوہ جس کے گرد مری چاہتوں کا ہالا ہے
برہمی حلقہ بگوشوں کی انہیں منظور ہےپھوٹ ڈلواتی ہیں لاکھوں میں تمہاری چوڑیاں
نہ لیلائے سخن کی دوست دارینہ غم ہائے وطن پر اشک باری
لکھا ہے ترے روپ کا ہالہاور کسی کے گرد سجا ہے
نہ اتنی بے تکلفیکہ آئنہ حیا کرے
تو میری ضرورت مری عادت تو نہیں ہےمہتاب زمیں میں ترا ہالہ تو نہیں ہوں
رونق میں اچانک جو اضافہ سا ہوا ہےآنگن میں مرے چاند کا ہالہ ہے کہ تم ہو
تم نے بھی دیکھا کہ مجھ کو ہی ہوا تھا محسوسگرد اس کے رخ روشن کے تھا ہالا کیسا
جن کے چہروں پہ چمک نور کا ہالا اطرافان کے ذہنوں کو جو کھولا تو اندھیرا دیکھا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books