join rekhta family!
ہمیں بھی آج ہی کرنا تھا انتظار اس کا
اسے بھی آج ہی سب وعدے بھول جانے تھے
-
موضوع : انتظار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کس کی تلاش ہے ہمیں کس کے اثر میں ہیں
جب سے چلے ہیں گھر سے مسلسل سفر میں ہیں
-
موضوع : سفر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
سوال کرتی کئی آنکھیں منتظر ہیں یہاں
جواب آج بھی ہم سوچ کر نہیں آئے
-
موضوع : کشمکش
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
تجھ سے بچھڑنا کوئی نیا حادثہ نہیں
ایسے ہزاروں قصے ہماری خبر میں ہیں
-
موضوع : جدائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
تجھ کو بھی کیوں یاد رکھا
سوچ کے اب پچھتاتے ہیں
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
برا مت مان اتنا حوصلہ اچھا نہیں لگتا
یہ اٹھتے بیٹھتے ذکر وفا اچھا نہیں لگتا
یہ بات یاد رکھیں گے تلاشنے والے
جو اس سفر پہ گئے لوٹ کر نہیں آئے
-
موضوع : سفر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
اونچی اڑان کے لیے پر تولتے تھے ہم
اونچائیوں پہ سانس گھٹے گی پتا نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
خواب جتنے دیکھنے ہیں آج سارے دیکھ لیں
کیا بھروسہ کل کہاں پاگل ہوا لے جائے گی
-
موضوع : خواب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
سفر تو پہلے بھی کتنے کیے مگر اس بار
یہ لگ رہا ہے کہ تجھ کو بھی بھول جائیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
تیری خبر مل جاتی تھی
شہر میں جب اخبار نہ تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
سبھی کو اپنا سمجھتا ہوں کیا ہوا ہے مجھے
بچھڑ کے تجھ سے عجب روگ لگ گیا ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
پہلے ہی کیا کم تماشے تھے یہاں
پھر نئے منظر اٹھا لایا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
تو کبھی اس شہر سے ہو کر گزر
راستوں کے جال میں الجھا ہوں میں
-
موضوع : راستہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
کہا تھا تم سے کہ یہ راستہ بھی ٹھیک نہیں
کبھی تو قافلے والوں کی بات رکھ لیتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
سڑک پہ چلتے ہوئے آنکھیں بند رکھتا ہوں
ترے جمال کا ایسا مزہ پڑا ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
بدن بھیگیں گے برساتیں رہیں گی
ابھی کچھ دن یہ سوغاتیں رہیں گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
جو ہر قدم پہ مرے ساتھ ساتھ رہتا تھا
ضرور کوئی نہ کوئی تو واسطا ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
سونے سے جاگنے کا تعلق نہ تھا کوئی
سڑکوں پہ اپنے خواب لیے بھاگتے رہے
-
موضوع : خواب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
آنکھ کھلتے ہی بستیاں تاراج
کوئی لذت نہیں ہے خوابوں میں
-
موضوع : خواب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ہمیں خبر تھی زباں کھولتے ہی کیا ہوگا
کہاں کہاں مگر آنکھوں پہ ہاتھ رکھ لیتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
عجیب خواب تھا تعبیر کیا ہوئی اس کی
کہ ایک دریا ہواؤں کے رخ پہ بہتا تھا
-
موضوع : خواب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
تلاش جن کو ہمیشہ بزرگ کرتے رہے
نہ جانے کون سی دنیا میں وہ خزانے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
گھر میں اور بہت کچھ تھا
صرف در و دیوار نہ تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
آشفتہؔ اب اس شخص سے کیا خاک نباہیں
جو بات سمجھتا ہی نہیں دل کی زباں کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
دریاؤں کی نذر ہوئے
دھیرے دھیرے سب تیراک
-
موضوع : دریا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
یہ اور بات کہ تم بھی یہاں کے شہری ہو
جو میں نے تم کو سنایا تھا میرا قصہ ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
تجھے بھلانے کی کوشش میں پھر رہے تھے کہ ہم
کچھ اور ساتھ میں پرچھائیاں لگا لائے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
کیوں کھلونے ٹوٹنے پر آب دیدہ ہو گئے
اب تمہیں ہم کیا بتائیں کیا پریشانی ہوئی
-
موضوع : آب دیدہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ہے انتظار مجھے جنگ ختم ہونے کا
لہو کی قید سے باہر کوئی بلاتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
تیزی سے بیتتے ہوئے لمحوں کے ساتھ ساتھ
جینے کا اک عذاب لیے بھاگتے رہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
ایک منظر میں لپٹے بدن کے سوا
سرد راتوں میں کچھ اور دکھتا نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
گھر کی حد میں صحرا ہے
آگے دریا بہتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
گھر کے اندر جانے کے
اور کئی دروازے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
دل دیتا ہے ہر پھر کے اسی در پہ صدائیں
دیوار بنا ہے ابھی دیوانہ نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی