فرحت احساس کے اشعار
کون سی ایسی خوشی ہے جو ملی ہو ایک بار
اور تا عمر ہمیں جس نے اذیت نہیں دی
مؤذن نے اذاں دی اور وہ بت نکلا خدا ہو کر
خدا کی سب نمازوں کے قضا ہونے کا وقت آیا
ہماری آنکھوں میں بس گیا ہے عجیب پنجاب آنسوؤں کا
ادھر سے راوی چلا ادھر سے چناب تیار ہو رہا ہے
عشق میں پینے کا پانی بس آنکھ کا پانی
کھانے میں بس پتھر کھائے جا سکتے تھے
کبھی اس روشنی کی قید سے باہر بھی نکلو تم
ہجوم حسن نے سارا سراپا گھیر رکھا ہے
زندگی کا دیا ہوا چہرا عشق دریا میں دھو کے آئے ہیں
فرحت اللہؔ خاں گئے تھے وہاں فرحتؔ احساس ہو کے آئے ہیں
مجھے یقیں تو بہت تھا مگر غلط نکلا
کہ آبلہ کبھی پاپوش میں نہیں آتا
سخت تکلیف اٹھائی ہے تجھے جاننے میں
اس لئے اب تجھے آرام سے پہچانتے ہیں
قصۂ آدم میں ایک اور ہی وحدت پیدا کر لی ہے
میں نے اپنے اندر اپنی عورت پیدا کر لی ہے
اندر کے حادثوں پہ کسی کی نظر نہیں
ہم مر چکے ہیں اور ہمیں اس کی خبر نہیں
ہمارا زندہ رہنا اور مرنا ایک جیسا ہے
ہم اپنے یوم پیدائش کو بھی برسی سمجھتے ہیں
وہ عقل مند کبھی جوش میں نہیں آتا
گلے تو لگتا ہے آغوش میں نہیں آتا
جنگلوں کو کاٹ کر کیسا غضب ہم نے کیا
شہر جیسا ایک آدم خور پیدا کر لیا
ایک بوسے کے بھی نصیب نہ ہوں
ہونٹھ اتنے بھی اب غریب نہ ہوں
بن نہ پایا ہیر، رانجھا اب بھی رانجھا ہے بہت
دیکھ وارث شاہ تیری ہیر آدھی رہ گئی
وہ چاند کہہ کے گیا تھا کہ آج نکلے گا
تو انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں شام سے میں
میں بچھڑوں کو ملانے جا رہا ہوں
چلو دیوار ڈھانے جا رہا ہوں
بچا کے لائیں کسی بھی یتیم بچے کو
اور اس کے ہاتھ سے تخلیق کائنات کریں
پھر سوچ کے یہ صبر کیا اہل ہوس نے
بس ایک مہینہ ہی تو رمضان رہے گا
یہ دھڑکتا ہوا دل اس کے حوالے کر دوں
ایک بھی شخص اگر شہر میں زندہ مل جائے
شستہ زباں شگفتہ بیاں ہونٹھ گلفشاں
ساری ہیں تجھ میں خوبیاں اردو زبان کی
تمام پیکر بدصورتی ہے مرد کی ذات
مجھے یقیں ہے خدا مرد ہو نہیں سکتا
محبت پھول بننے پر لگی تھی
پلٹ کر پھر کلی کر لی ہے میں نے
کسی کلی کسی گل میں کسی چمن میں نہیں
وہ رنگ ہے ہی نہیں جو ترے بدن میں نہیں
چاند بھی حیران دریا بھی پریشانی میں ہے
عکس کس کا ہے کہ اتنی روشنی پانی میں ہے
اک رات وہ گیا تھا جہاں بات روک کے
اب تک رکا ہوا ہوں وہیں رات روک کے
میں بھی یہاں ہوں اس کی شہادت میں کس کو لاؤں
مشکل یہ ہے کہ آپ ہوں اپنی نظیر میں
دراصل اس جہاں کو ضرورت نہیں مری
ہر چند اس جہاں کے لیے ناگزیر میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بے بدن روح بنے پھرتے رہوگے کب تک
جاؤ چپکے سے کسی جسم میں داخل ہو جاؤ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اہل دل نے کبھی مخلوط حکومت نہ بنائی
عقل والوں نے بھی بے شرط حمایت نہیں دی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دھوپ بولی کہ میں آبائی وطن ہوں تیرا
میں نے پھر سایۂ دیوار کو زحمت نہیں دی
سر سلامت لیے لوٹ آئے گلی سے اس کی
یار نے ہم کو کوئی ڈھنگ کی خدمت نہیں دی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک بار اس نے بلایا تھا تو مصروف تھا میں
جیتے جی پھر کبھی باری ہی نہیں آئی مری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جسم کا کوزہ ہے اپنا اور نہ یہ دریائے جاں
جو لگا لے گا لبوں سے اس میں بھر جائیں گے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جسے بھی پیاس بجھانی ہو میرے پاس رہے
کبھی بھی اپنے لبوں سے چھلکنے لگتا ہوں
-
موضوع : تشنگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جب اس کو دیکھتے رہنے سے تھکنے لگتا ہوں
تو اپنے خواب کی پلکیں جھپکنے لگتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
راستہ پانی مانگتا ہے
اپنے پاؤں کا چھالا مار
-
موضوع : آبلہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عورتیں کام پہ نکلی تھیں بدن گھر رکھ کر
جسم خالی جو نظر آئے تو مرد آ بیٹھے
-
موضوع : عورت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لوگ یوں جاتے نظر آتے ہیں مقتل کی طرف
مسئلے جیسے روانہ ہوں کسی حل کی طرف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میرے ہر مصرعے پہ اس نے وصل کا مصرعہ لگایا
سب ادھورے شعر شب بھر میں مکمل ہو گئے تھے
-
موضوع : وصال
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو مجھ کو جو اس شہر میں لایا نہیں ہوتا
میں بے سر و ساماں کبھی رسوا نہیں ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس کی ہے یہ تصویر جو بنتی نہیں مجھ سے
میں کس کا تقاضا ہوں کہ پورا نہیں ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جان یہ سرکشئ جسم ترے بس کی نہیں
میری آغوش میں آ لا یہ مصیبت مجھے دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو فراہم نہ ہو مجھ کو یہ ہے مرضی تیری
تجھ کو جب چاہوں بلا لوں یہ اجازت مجھے دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بس محبت بس محبت بس محبت جان من
باقی سب جذبات کا اظہار کم کر دیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس سے ملنے کے لئے جائے تو کیا جائے کوئی
اس نے دروازے پہ آئینہ لگا رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق اخبار کب کا بند ہوا
دل مرا آخری شمارہ ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آنکھ بھر دیکھ لو یہ ویرانہ
آج کل میں یہ شہر ہوتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہجر و وصال چراغ ہیں دونوں تنہائی کے طاقوں میں
اکثر دونوں گل رہتے ہیں اور جلا کرتا ہوں میں