Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Farhat Ehsas's Photo'

فرحت احساس

1952 | دلی, انڈیا

ممتاز ما بعد جدید شاعروں میں نمایاں

ممتاز ما بعد جدید شاعروں میں نمایاں

فرحت احساس کے اشعار

39.5K
Favorite

باعتبار

کون سی ایسی خوشی ہے جو ملی ہو ایک بار

اور تا عمر ہمیں جس نے اذیت نہیں دی

مؤذن نے اذاں دی اور وہ بت نکلا خدا ہو کر

خدا کی سب نمازوں کے قضا ہونے کا وقت آیا

ہماری آنکھوں میں بس گیا ہے عجیب پنجاب آنسوؤں کا

ادھر سے راوی چلا ادھر سے چناب تیار ہو رہا ہے

عشق میں پینے کا پانی بس آنکھ کا پانی

کھانے میں بس پتھر کھائے جا سکتے تھے

کبھی اس روشنی کی قید سے باہر بھی نکلو تم

ہجوم حسن نے سارا سراپا گھیر رکھا ہے

زندگی کا دیا ہوا چہرا عشق دریا میں دھو کے آئے ہیں

فرحت‌‌ اللہؔ خاں گئے تھے وہاں فرحتؔ احساس ہو کے آئے ہیں

مجھے یقیں تو بہت تھا مگر غلط نکلا

کہ آبلہ کبھی پاپوش میں نہیں آتا

سخت تکلیف اٹھائی ہے تجھے جاننے میں

اس لئے اب تجھے آرام سے پہچانتے ہیں

قصۂ آدم میں ایک اور ہی وحدت پیدا کر لی ہے

میں نے اپنے اندر اپنی عورت پیدا کر لی ہے

اندر کے حادثوں پہ کسی کی نظر نہیں

ہم مر چکے ہیں اور ہمیں اس کی خبر نہیں

ہمارا زندہ رہنا اور مرنا ایک جیسا ہے

ہم اپنے یوم پیدائش کو بھی برسی سمجھتے ہیں

وہ عقل مند کبھی جوش میں نہیں آتا

گلے تو لگتا ہے آغوش میں نہیں آتا

جنگلوں کو کاٹ کر کیسا غضب ہم نے کیا

شہر جیسا ایک آدم خور پیدا کر لیا

ایک بوسے کے بھی نصیب نہ ہوں

ہونٹھ اتنے بھی اب غریب نہ ہوں

بن نہ پایا ہیر، رانجھا اب بھی رانجھا ہے بہت

دیکھ وارث شاہ تیری ہیر آدھی رہ گئی

وہ چاند کہہ کے گیا تھا کہ آج نکلے گا

تو انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں شام سے میں

میں بچھڑوں کو ملانے جا رہا ہوں

چلو دیوار ڈھانے جا رہا ہوں

بچا کے لائیں کسی بھی یتیم بچے کو

اور اس کے ہاتھ سے تخلیق کائنات کریں

پھر سوچ کے یہ صبر کیا اہل ہوس نے

بس ایک مہینہ ہی تو رمضان رہے گا

یہ دھڑکتا ہوا دل اس کے حوالے کر دوں

ایک بھی شخص اگر شہر میں زندہ مل جائے

شستہ زباں شگفتہ بیاں ہونٹھ گلفشاں

ساری ہیں تجھ میں خوبیاں اردو زبان کی

دنیا سے کہو جو اسے کرنا ہے وہ کر لے

اب دل میں مرے وہ علیٰ الاعلان رہے گا

تمام پیکر بدصورتی ہے مرد کی ذات

مجھے یقیں ہے خدا مرد ہو نہیں سکتا

محبت پھول بننے پر لگی تھی

پلٹ کر پھر کلی کر لی ہے میں نے

کسی کلی کسی گل میں کسی چمن میں نہیں

وہ رنگ ہے ہی نہیں جو ترے بدن میں نہیں

چاند بھی حیران دریا بھی پریشانی میں ہے

عکس کس کا ہے کہ اتنی روشنی پانی میں ہے

اک رات وہ گیا تھا جہاں بات روک کے

اب تک رکا ہوا ہوں وہیں رات روک کے

میں بھی یہاں ہوں اس کی شہادت میں کس کو لاؤں

مشکل یہ ہے کہ آپ ہوں اپنی نظیر میں

دراصل اس جہاں کو ضرورت نہیں مری

ہر چند اس جہاں کے لیے ناگزیر میں

بے بدن روح بنے پھرتے رہوگے کب تک

جاؤ چپکے سے کسی جسم میں داخل ہو جاؤ

اہل دل نے کبھی مخلوط حکومت نہ بنائی

عقل والوں نے بھی بے شرط حمایت نہیں دی

دھوپ بولی کہ میں آبائی وطن ہوں تیرا

میں نے پھر سایۂ دیوار کو زحمت نہیں دی

سر سلامت لیے لوٹ آئے گلی سے اس کی

یار نے ہم کو کوئی ڈھنگ کی خدمت نہیں دی

ایک بار اس نے بلایا تھا تو مصروف تھا میں

جیتے جی پھر کبھی باری ہی نہیں آئی مری

جسم کا کوزہ ہے اپنا اور نہ یہ دریائے جاں

جو لگا لے گا لبوں سے اس میں بھر جائیں گے ہم

جسے بھی پیاس بجھانی ہو میرے پاس رہے

کبھی بھی اپنے لبوں سے چھلکنے لگتا ہوں

جب اس کو دیکھتے رہنے سے تھکنے لگتا ہوں

تو اپنے خواب کی پلکیں جھپکنے لگتا ہوں

راستہ پانی مانگتا ہے

اپنے پاؤں کا چھالا مار

عورتیں کام پہ نکلی تھیں بدن گھر رکھ کر

جسم خالی جو نظر آئے تو مرد آ بیٹھے

لوگ یوں جاتے نظر آتے ہیں مقتل کی طرف

مسئلے جیسے روانہ ہوں کسی حل کی طرف

میرے ہر مصرعے پہ اس نے وصل کا مصرعہ لگایا

سب ادھورے شعر شب بھر میں مکمل ہو گئے تھے

تو مجھ کو جو اس شہر میں لایا نہیں ہوتا

میں بے سر و ساماں کبھی رسوا نہیں ہوتا

کس کی ہے یہ تصویر جو بنتی نہیں مجھ سے

میں کس کا تقاضا ہوں کہ پورا نہیں ہوتا

جان یہ سرکشئ جسم ترے بس کی نہیں

میری آغوش میں آ لا یہ مصیبت مجھے دے

تو فراہم نہ ہو مجھ کو یہ ہے مرضی تیری

تجھ کو جب چاہوں بلا لوں یہ اجازت مجھے دے

بس محبت بس محبت بس محبت جان من

باقی سب جذبات کا اظہار کم کر دیجیے

اس سے ملنے کے لئے جائے تو کیا جائے کوئی

اس نے دروازے پہ آئینہ لگا رکھا ہے

عشق اخبار کب کا بند ہوا

دل مرا آخری شمارہ ہے

آنکھ بھر دیکھ لو یہ ویرانہ

آج کل میں یہ شہر ہوتا ہے

ہجر و وصال چراغ ہیں دونوں تنہائی کے طاقوں میں

اکثر دونوں گل رہتے ہیں اور جلا کرتا ہوں میں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے