فرحت احساس کے اشعار
اک رات وہ گیا تھا جہاں بات روک کے
اب تک رکا ہوا ہوں وہیں رات روک کے
وہ چاند کہہ کے گیا تھا کہ آج نکلے گا
تو انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں شام سے میں
چاند بھی حیران دریا بھی پریشانی میں ہے
عکس کس کا ہے کہ اتنی روشنی پانی میں ہے
کسی کلی کسی گل میں کسی چمن میں نہیں
وہ رنگ ہے ہی نہیں جو ترے بدن میں نہیں
علاج اپنا کراتے پھر رہے ہو جانے کس کس سے
محبت کر کے دیکھو نا محبت کیوں نہیں کرتے
میں رونا چاہتا ہوں خوب رونا چاہتا ہوں میں
پھر اس کے بعد گہری نیند سونا چاہتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہر گلی کوچے میں رونے کی صدا میری ہے
شہر میں جو بھی ہوا ہے وہ خطا میری ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہمارا زندہ رہنا اور مرنا ایک جیسا ہے
ہم اپنے یوم پیدائش کو بھی برسی سمجھتے ہیں
کسی حالت میں بھی تنہا نہیں ہونے دیتی
ہے یہی ایک خرابی مری تنہائی کی
-
موضوع : تنہائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تمام پیکر بدصورتی ہے مرد کی ذات
مجھے یقیں ہے خدا مرد ہو نہیں سکتا
عورتیں کام پہ نکلی تھیں بدن گھر رکھ کر
جسم خالی جو نظر آئے تو مرد آ بیٹھے
-
موضوع : عورت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
سب کے جیسی نہ بنا زلف کہ ہم سادہ نگاہ
تیرے دھوکے میں کسی اور کے شانے لگ جائیں
-
موضوع : زلف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دنیا سے کہو جو اسے کرنا ہے وہ کر لے
اب دل میں مرے وہ علیٰ الاعلان رہے گا
شستہ زباں شگفتہ بیاں ہونٹھ گلفشاں
ساری ہیں تجھ میں خوبیاں اردو زبان کی
اس جگہ جا کے وہ بیٹھا ہے بھری محفل میں
اب جہاں میرے اشارے بھی نہیں جا سکتے
بڑا وسیع ہے اس کے جمال کا منظر
وہ آئینے میں تو بس مختصر سا رہتا ہے
-
موضوع : حسن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہجر و وصال چراغ ہیں دونوں تنہائی کے طاقوں میں
اکثر دونوں گل رہتے ہیں اور جلا کرتا ہوں میں
تمام شہر کی آنکھوں میں ریزہ ریزہ ہوں
کسی بھی آنکھ سے اٹھتا نہیں مکمل میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کیا بدن ہے کہ ٹھہرتا ہی نہیں آنکھوں میں
بس یہی دیکھتا رہتا ہوں کہ اب کیا ہوگا
-
موضوع : بدن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ایک بار اس نے بلایا تھا تو مصروف تھا میں
جیتے جی پھر کبھی باری ہی نہیں آئی مری
کس کی ہے یہ تصویر جو بنتی نہیں مجھ سے
میں کس کا تقاضا ہوں کہ پورا نہیں ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جنگلوں کو کاٹ کر کیسا غضب ہم نے کیا
شہر جیسا ایک آدم خور پیدا کر لیا
سخت سردی میں ٹھٹھرتی ہے بہت روح مری
جسم یار آ کہ بچاری کو سہارا مل جائے
-
موضوع : سردی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اسے خبر تھی کہ ہم وصال اور ہجر اک ساتھ چاہتے ہیں
تو اس نے آدھا اجاڑ رکھا ہے اور آدھا بنا دیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مرے سارے بدن پر دوریوں کی خاک بکھری ہے
تمہارے ساتھ مل کر خود کو دھونا چاہتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں جب کبھی اس سے پوچھتا ہوں کہ یار مرہم کہاں ہے میرا
تو وقت کہتا ہے مسکرا کر جناب تیار ہو رہا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
فرار ہو گئی ہوتی کبھی کی روح مری
بس ایک جسم کا احسان روک لیتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
قصۂ آدم میں ایک اور ہی وحدت پیدا کر لی ہے
میں نے اپنے اندر اپنی عورت پیدا کر لی ہے
یہ تیرا میرا جھگڑا ہے دنیا کو بیچ میں کیوں ڈالیں
گھر کے اندر کی باتوں پر غیروں کو گواہ نہیں کرتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جو عشق چاہتا ہے وہ ہونا نہیں ہے آج
خود کو بحال کرنا ہے کھونا نہیں ہے آج
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
زندگی کا دیا ہوا چہرا عشق دریا میں دھو کے آئے ہیں
فرحت اللہؔ خاں گئے تھے وہاں فرحتؔ احساس ہو کے آئے ہیں
جسے بھی پیاس بجھانی ہو میرے پاس رہے
کبھی بھی اپنے لبوں سے چھلکنے لگتا ہوں
اے خدا میری رگوں میں دوڑ جا
شاخ دل پر اک ہری پتی نکال
-
موضوع : خدا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مٹی کی یہ دیوار کہیں ٹوٹ نہ جائے
روکو کہ مرے خون کی رفتار بہت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اب دیکھتا ہوں میں تو وہ اسباب ہی نہیں
لگتا ہے راستے میں کہیں کھل گیا بدن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے