تمام
تعارف
غزل47
نظم31
شعر46
ای-کتاب367
ٹاپ ٢٠ شاعری 20
تصویری شاعری 10
آڈیو 8
ویڈیو 51
مرثیہ2
قطعہ2
رباعی35
قصہ18
گیلری 3
بلاگ1
جوش ملیح آبادی کے اشعار
وہاں سے ہے مری ہمت کی ابتدا واللہ
جو انتہا ہے ترے صبر آزمانے کی
ملے جو وقت تو اے رہرو رہ اکسیر
حقیر خاک سے بھی ساز باز کرتا جا
کام ہے میرا تغیر نام ہے میرا شباب
میرا نعرہ انقلاب و انقلاب و انقلاب
محفل عشق میں وہ نازش دوراں آیا
اے گدا خواب سے بیدار کہ سلطاں آیا
آڑے آیا نہ کوئی مشکل میں
مشورے دے کے ہٹ گئے احباب
گزر رہا ہے ادھر سے تو مسکراتا جا
چراغ مجلس روحانیاں جلاتا جا
شباب رفتہ کے قدم کی چاپ سن رہا ہوں میں
ندیم عہد شوق کی سنائے جا کہانیاں
اس دل میں ترے حسن کی وہ جلوہ گری ہے
جو دیکھے ہے کہتا ہے کہ شیشے میں پری ہے
ہم گئے تھے اس سے کرنے شکوۂ درد فراق
مسکرا کر اس نے دیکھا سب گلہ جاتا رہا
انسان کے لہو کو پیو اذن عام ہے
انگور کی شراب کا پینا حرام ہے
ہاں آسمان اپنی بلندی سے ہوشیار
اب سر اٹھا رہے ہیں کسی آستاں سے ہم
اب تک نہ خبر تھی مجھے اجڑے ہوئے گھر کی
وہ آئے تو گھر بے سر و ساماں نظر آیا
ہم ایسے اہل نظر کو ثبوت حق کے لیے
اگر رسول نہ ہوتے تو صبح کافی تھی
دنیا نے فسانوں کو بخشی افسردہ حقائق کی تلخی
اور ہم نے حقائق کے نقشے میں رنگ بھرا افسانوں کا
تبسم کی سزا کتنی کڑی ہے
گلوں کو کھل کے مرجھانا پڑا ہے
اب اے خدا عنایت بے جا سے فائدہ
مانوس ہو چکے ہیں غم جاوداں سے ہم
ذرا آہستہ لے چل کاروان کیف و مستی کو
کہ سطح ذہن عالم سخت نا ہموار ہے ساقی
ایک دن کہہ لیجیے جو کچھ ہے دل میں آپ کے
ایک دن سن لیجیے جو کچھ ہمارے دل میں ہے
اتنا مانوس ہوں فطرت سے کلی جب چٹکی
جھک کے میں نے یہ کہا مجھ سے کچھ ارشاد کیا؟
بگاڑ کر بنائے جا ابھار کر مٹائے جا
کہ میں ترا چراغ ہوں جلائے جا بجھائے جا
پہچان گیا سیلاب ہے اس کے سینے میں ارمانوں کا
دیکھا جو سفینے کو میرے جی چھوٹ گیا طوفانوں کا
اب دل کا سفینہ کیا ابھرے طوفاں کی ہوائیں ساکن ہیں
اب بحر سے کشتی کیا کھیلے موجوں میں کوئی گرداب نہیں
کشتیٔ مے کو حکم روانی بھی بھیج دو
جب آگ بھیج دی ہے تو پانی بھی بھیج دو
فغاں کہ مجھ غریب کو حیات کا یہ حکم ہے
سمجھ ہر ایک راز کو مگر فریب کھائے جا
اس نے وعدہ کیا ہے آنے کا
رنگ دیکھو غریب خانے کا
کسی کا عہد جوانی میں پارسا ہونا
قسم خدا کی یہ توہین ہے جوانی کی
دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دل برباد
اس کا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوہ
جن کو تیری نگہ لطف نے برباد کیا
-
موضوع : شکوہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید
لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سوز غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا
جا تجھے کشمکش دہر سے آزاد کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اللہ رے حسن دوست کی آئینہ داریاں
اہل نظر کو نقش بہ دیوار کر دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بادباں ناز سے لہرا کے چلی باد مراد
کارواں عید منا قافلہ سالار آیا
-
موضوع : عید
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ادھر تیری مشیت ہے ادھر حکمت رسولوں کی
الٰہی آدمی کے باب میں کیا حکم ہوتا ہے
-
موضوع : انسان
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہاں کون پوچھتا ہے خوشی کا نہفتہ راز
پھر غم کا بار دل پہ اٹھائے ہوئے ہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
صرف اتنے کے لیے آنکھیں ہمیں بخشی گئیں
دیکھیے دنیا کے منظر اور بہ عبرت دیکھیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نقش خیال دل سے مٹایا نہیں ہنوز
بے درد میں نے تجھ کو بھلایا نہیں ہنوز
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی آیا تری جھلک دیکھی
کوئی بولا سنی تری آواز
ملا جو موقع تو روک دوں گا جلالؔ روز حساب تیرا
پڑھوں گا رحمت کا وہ قصیدہ کہ ہنس پڑے گا عذاب تیرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک نہ اک ظلمت سے جب وابستہ رہنا ہے تو جوشؔ
زندگی پر سایۂ زلف پریشاں کیوں نہ ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر ایک کانٹے پہ سرخ کرنیں ہر اک کلی میں چراغ روشن
خیال میں مسکرانے والے ترا تبسم کہاں نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جتنے گدا نواز تھے کب کے گزر چکے
اب کیوں بچھائے بیٹھے ہیں ہم بوریا نہ پوچھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ثبوت ہے یہ محبت کی سادہ لوحی کا
جب اس نے وعدہ کیا ہم نے اعتبار کیا