تمام
تعارف
غزل47
نظم31
شعر42
ای-کتاب278
ٹاپ ٢٠ شاعری 20
تصویری شاعری 10
آڈیو 8
ویڈیو 41
مرثیہ2
قطعہ2
رباعی35
قصہ18
گیلری 3
بلاگ1
جوش ملیح آبادی کے شعر
دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا
جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ایک دن کہہ لیجیے جو کچھ ہے دل میں آپ کے
ایک دن سن لیجیے جو کچھ ہمارے دل میں ہے
مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید
لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کام ہے میرا تغیر نام ہے میرا شباب
میرا نعرہ انقلاب و انقلاب و انقلاب
کسی کا عہد جوانی میں پارسا ہونا
قسم خدا کی یہ توہین ہے جوانی کی
وہاں سے ہے مری ہمت کی ابتدا واللہ
جو انتہا ہے ترے صبر آزمانے کی
اس دل میں ترے حسن کی وہ جلوہ گری ہے
جو دیکھے ہے کہتا ہے کہ شیشے میں پری ہے
اس کا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دل برباد
اس کا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ثبوت ہے یہ محبت کی سادہ لوحی کا
جب اس نے وعدہ کیا ہم نے اعتبار کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہ کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوہ
جن کو تیری نگہ لطف نے برباد کیا
-
موضوع : شکوہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہم ایسے اہل نظر کو ثبوت حق کے لیے
اگر رسول نہ ہوتے تو صبح کافی تھی
کوئی آیا تری جھلک دیکھی
کوئی بولا سنی تری آواز
اب تک نہ خبر تھی مجھے اجڑے ہوئے گھر کی
وہ آئے تو گھر بے سر و ساماں نظر آیا
سوز غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا
جا تجھے کشمکش دہر سے آزاد کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
صرف اتنے کے لیے آنکھیں ہمیں بخشی گئیں
دیکھیے دنیا کے منظر اور بہ عبرت دیکھیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اتنا مانوس ہوں فطرت سے کلی جب چٹکی
جھک کے میں نے یہ کہا مجھ سے کچھ ارشاد کیا؟
گزر رہا ہے ادھر سے تو مسکراتا جا
چراغ مجلس روحانیاں جلاتا جا
ہر ایک کانٹے پہ سرخ کرنیں ہر اک کلی میں چراغ روشن
خیال میں مسکرانے والے ترا تبسم کہاں نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ملا جو موقع تو روک دوں گا جلالؔ روز حساب تیرا
پڑھوں گا رحمت کا وہ قصیدہ کہ ہنس پڑے گا عذاب تیرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
بادباں ناز سے لہرا کے چلی باد مراد
کارواں عید منا قافلہ سالار آیا
-
موضوع : عید
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جتنے گدا نواز تھے کب کے گزر چکے
اب کیوں بچھائے بیٹھے ہیں ہم بوریا نہ پوچھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اک نہ اک ظلمت سے جب وابستہ رہنا ہے تو جوشؔ
زندگی پر سایۂ زلف پریشاں کیوں نہ ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ادھر تیری مشیت ہے ادھر حکمت رسولوں کی
الٰہی آدمی کے باب میں کیا حکم ہوتا ہے
-
موضوع : انسان
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
پہچان گیا سیلاب ہے اس کے سینے میں ارمانوں کا
دیکھا جو سفینے کو میرے جی چھوٹ گیا طوفانوں کا
اب دل کا سفینہ کیا ابھرے طوفاں کی ہوائیں ساکن ہیں
اب بحر سے کشتی کیا کھیلے موجوں میں کوئی گرداب نہیں
دنیا نے فسانوں کو بخشی افسردہ حقائق کی تلخی
اور ہم نے حقائق کے نقشے میں رنگ بھرا افسانوں کا
محفل عشق میں وہ نازش دوراں آیا
اے گدا خواب سے بیدار کہ سلطاں آیا